Maktaba Wahhabi

413 - 437
(احکام ذبائح) احکام ذبائح میں نےفضیلۃ الشیخ یوسف القرضادی کایہ فتویٰ جریدہ’’المسلمون‘‘ میں پڑھاہےکہ ’’ اہل کتاب سےدرآمدکیےگئےمرغی اورگائےکےوہ گوشت جوبجلی کی مشین وغیرہ کےساتھ جانوروں کوذبح کرکےمحفوظ کیےگئےہوں، ہمارےلیےحلال ہیں، جب کہ وہ اہل کتاب بھی انہیں حلال اورپاک سمجھتےہوں۔۔۔ ۔‘‘الخ میں یہ کہتاہوں کہ یہ فتویٰ کچھ تفصیل طلب ہے۔یہ توصحیح ہےکہ کتاب وسنت اس امرپردلالت کناں ہیں کہ اہل کتاب کاذبیحہ توحلال ہےاوران کےعلاوہ دیگرکفارکا ذبیحہ حرام ہےجیساکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ﴾(المائدۃ۵ /۵) ’’ آج تمہارےلیےسب پاکیزہ چیزیں حلال کردی گئیں اوراہل کتاب کاکھانابھی تمہارےلیےحلال ہےاورتمہاراکھاناان کےلیےحلال ہے ۔‘‘ یہ آیت کریمہ نص صریح ہےکہ اہل کتاب یعنی یہود ونصاری کاکھاناحلال ہےاوران کےکھانےسےمرادان کےذبیحےہیں۔یہ آیت اپنےمفہون کے اعتبار سے اس بات پردلالے کرتی ہےکہ اہل کتاب کےسوادیگرکفارکےکھانےحرام ہیں۔اہل علم کےنزدیک اہل کتاب کاوہ کھاناحلال نہیں ہے، جس پر غیر اللہ کا نام پکار گیا ہوکیونکہ جس چیز پر غیراللہ کا نام پکاراگیا ہو، وہ قرآن مجید کی حسب ذیل نص قطعی کی روشنی میں مطلقا حرام ہے: ﴿حُرِّ‌مَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ‌ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ‌ اللّٰه بِهِ﴾ (المائدہ۵ /۳) ’’ تم پر مردار(اپنی موت مراہوا)جانوراور(بہتا)لہواورخنزیر کا گوشت اورجس چیز پر اللہ کے سواکسی اورکا نام پکارا جائے۔۔۔۔۔۔حرام ہیں ۔‘‘ جس جانور کو غیر شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ہو مثلا وہ جانورجس کے بارے میں ہمیں یہ معلوم ہوکہ کہ وہ جھٹکے سے یا گلاگھونٹ دئیے جانے سے مرا ہے تو وہ حسب واقعہ موقوذہ(جوچوٹ لگ کرمرجائے)اورمنخنقة(جوجانور گلا گھٹ کرمرجائے)کی طرح ہوگا، خواہ وہ اہل کتاب کا عمل ہویا مسلمان کا، اورجس جانورکے ذبح کیے جانے کی کیفیت کا ہمیں علم نہ ہوتواس کے بارے میں اصل یہ ہے کہ اسے حلال سمجھا جائے گابشرطیکہ وہ مسلمانوں یا اہل کتاب کا ذبیحہ ہو۔جس جانور کو جھٹکا دے کر یا مار کر گرالیا گیا ہو اوروہ ابھی زندہ ہو اوراسے شرعی طریقے کے مطابق ذبح کرلیا گیا ہوتو وہ حلال ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے:
Flag Counter