(حج)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاحج
الحمد لله وحده’والصلاة والسلام علي عبده ورسوله نبينا محمد’وعلي آله واصحابه ومن تبعهم باحسان الي يوم الدين :
اے بیت اللہ الحرام کا حج کرنےوالےمسلمانو!
میں اللہ تعالیٰ سےدعاکرتاہوں کہ وہ ہمیں اورآپ کواپنی رضاکےمطابق عمل کرنےکی توفیق عطافرمائے، گمراہ کن فتنوں سےمحفوظ رکھے۔میں اللہ تعالیٰ سےیہ بھی دعاکرتاہوں کہ وہ تمہیں اس طرح مناسک حج کےاداکرنےکی توفیق عطافرمائےجس طرح اسےپسندہو، تمہارےحج کوشرف قبولیت سے نوازے اور تمہیں اپنے اپنے ملکوں میں صحت وسلامتی اورتندرستی کےساتھ واپس جانےکی توفیق عطافرمائے۔
اےمسلمانو!میری تم سب کےلیےوصیت یہ ہےکہ تمام حالات میں تقویٰ اورخشیت الہٰی کواختیارکرو، اس کےدین پراستقامت کےساتھ عمل کرواوراس کےغضب اورناراضگی کےاسباب سےبچو۔اہم فرائض اور اعظم واجبات میں سےسرفہرست اللہ تعالیٰ کی توحیداورتمام عبادات میں اسی کےلیےاخلاص ہےاوراس کےساتھ ساتھ تمام اقوال واعمال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کااتباع بھی پیش نظررہے، تمام مناسک حج اورتمام عبادات کواس طرح اداکیاجائے، جس طرح انہیں اداکرنےکااللہ تعالیٰ نےاپنےرسول وخلیل نبیناوامامناوسیدنامحمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی حکم دیاہےاسی طرح سب سےعظیم منکراورسب سےخطرناک جرم اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کےساتھ شرک ہے۔شرک کےمعنی یہ ہیں عبادت یاعبادت کےکچھ حصےکوغیراللہ کےلیےانجام دےدیاجائے، یہ ناقابل معافی جرم ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾ (النساء۴ /۱۱۶)
’’یقینااللہ تعالیٰ اس گناہ کونہیں بخشےگاکہ کسی کواس کاشریک بنایاجائےاوراس کےسوا(ہرگناہ)جس کوچاہےبخش دےگا ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نےاپنےنبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کومخاطب کرتےہوئےفرمایا:
﴿وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾(الزمر۳۹ /۶۵)
’’اور(اےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم )تمہاری طرف اوران(پیغمبروں)کی طرف جوتم سےپہلےگزر چکے ہیں یہی وحی بھیجی گئی ہے
|