Maktaba Wahhabi

340 - 437
جب شادی کےاخراجات کم اورآسان ہوں گےتومردوں اورعورتوں کےلیےعفت وپاکبازی کی زندگی بسرکرناآسان ہوگا، فواحش ومنکرات میں کمی ہوجائےگی اورامت میں اضافہ ہوگااورجب شادی کےاخراجات بہت بڑھ جائیں، لوگ مہرمیں بہت مبالغہ کرنےلگیں توشادیوں کی شرح کم ہوجائےگی، بدکاری میں اضافہ ہوگااورنوجوان لڑکےاورلڑکیاں بےراہ رو ہوجائیں گے، الامن شاءاللّٰہ! میری، دنیابھر کےمسلمانوں کےلیےیہ نصیحت ہےکہ وہ نکاح کوآسان بنائیں، اس سلسلہ میں ایک دوسرےکےساتھ تعاون کریں، بہت زیادہ مہرکامطالبہ کرنےسےاجتناب کریں، شادی اورولیموں کی د عورتوں میں بھی تکلف سےپرہیزکریں اوربس شرعی ولیمہ پراکتفاکریں جس سےزوجین پرزیادہ بوجھ نہ پڑے۔اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کےحالات کی اصلاح فرمائےاورسب کوہرچیزمیں سنت کےمطابق عمل کی توفیق بخشے! ایک شخص نےاپنی بیٹی کا رشتہ اس شرط پردیاکہ وہ اسےاپنی بیٹی۔۔۔۔ سوال : ایک شخص نےدوسرےشخص کواپنی بیٹی کا رشتہ اس شرط پردیاکہ وہ اپنی بیٹی یابہن کارشتہ اسےدےگااوردونوں میں سےکوئی بھی مہرادانہیں کرےگاتوکیااس طرح ایک لڑکی کےعوض دوسری لڑکی کانکاح جائزہےیاضروری ہےکہ دونوں کےلیےحق مہرکابھی تعین ہو؟ جواب : کسی شخص کےلیےیہ جائزنہیں کہ وہ اپنی بیٹی یابہن یااپنی خواتین میں سےکسی دوسری خاتون کارشتہ اس شرط پردےکہ وہ اسےیااس کےوارثوں میں سےکسی اورکورشتہ دےگاکیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سےمنع فرمایاہےاوراس کانام شغار(وٹہ سٹہ)رکھا ہے۔بعض لوگ اسےنکاح بدل کےنام سےموسوم کرتےہیں، اس میں خواہ مہرہویانہ ہو یہ نکاح جائزنہیں ہےکیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس نکاح سےمنع فرمایا ہےاور اس کا نام شغار رکھا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کی صورت یہی بیان فرمائی ہےکہ آدمی اپنی بیٹی یابہن کاکسی شخص کواس شرط پررشتہ دےکہ وہ اپنی بیٹی یابہن کااس کورشتہ دے گااوراس موقعہ پرآپ نےمہرکاذکرنہیں فرمایاتواس سےمعلوم ہواکہ یہ ممانعت مہرہونےیانہ ہونےکی دونوں صورتوں کےلیےہے، علماءکےاقوال میں سےصحیح ترین قول یہی ہے۔مسند(احمد)اورسنن ابی داؤدمیں جیدسندکےساتھ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث موجودہےکہ امیرمدینہ نےان کی خدمت میں ایک خط ارسال کیاجس میں لکھاکہ دوآدمیوں نےنکاح شغارکیاہےاوردونوں نےمہربھی مقررکیاہےتواس خط کےجواب میں معاویہ رضی اللہ عنہ نےامیرمدینہ کویہ لکھاکہ ان دونوں کےنکاح کوختم کردوکیونکہ یہی وہ نکاح شغارہے، جس سےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےمنع فرمایاہے۔اس نکاح کی ممانعت کا سبب یہ ہے کہ اس صورت میں عورتوں پر ظلم ہوتا ہے انہیں ان لوگوں سے شادی پر مجبورکیا جاتا ہے، جنہیں وہ ناپسند کرتی ہیں اورانہیں محض ایک دنیوی سامان سمجھ لیا جاتا ہے کہ ان کے بارے میں وارث جس طرح چاہیں اپنی رغبت ومصلحت کے مطابق تصرف کریں جیسا کہ آج کل وٹہ سٹہ کا نکاح کرنے والوں کے عمل سے ثابت ہوتاہے۔ الامن شاء اللّٰہ ! حدیث ابن عمر میں شغارکی تشریح میں جو یہ آیا ہے کہ’’آدمی اپنی بیٹی کا رشتہ کسی شخص کو ا س شرط پر دے کہ وہ اپنی بیٹی کا رشتہ اسے دے گااوردونوں کے لیے حق مہر بھی نہ ہو ۔‘‘تویہ تشریح نافع کی ہے، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہے کہ’’دونوں کے لیے حق مہر بھی نہ ہو ۔‘‘نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار کی جو تشریح فرمائی ہے اس میں مہر کا ذکر نہیں ہے جیسا کہ قبل ازیں
Flag Counter