Maktaba Wahhabi

255 - 437
(زکوۃ) فریضۂ زکوۃ کے بارے میں نصیحت اوریاد دہانی اس مقالہ کے لکھنے سے مقصود فریضۂ زکوۃ کے بارے نصیحت اوریاددہانی ہے کیونکہ بہت سے مسلمان اس میں سستی سے کام لے رہے ہیں اوروہ اس طرح زکوۃ ادا نہیں کرتے جس طرح شریعت کا حکم ہے حالانکہ زکوۃ ایک عظیم الشان فریضہ اوراسلام کے ان ارکان خمسہ میں سے ایک ہے اورجن کے بغیر اسلام کی عمارت استوارہوہی نہیں سکتی جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے ۔(۱)اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کےسوا کوئی معبود نہیں اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کےرسول ہیں(۲)نماز قائم کرنا(۳)زکوٰۃاداکرنا(۴)رمضان کےروزےرکھنااور(۵)بیت اللہ کا حج کرنا ۔‘‘ مسلمانوں پر زکوۃ کو فرض قراردینا کثرت فوائد اورغریب مسلمانوں کی ضرورت کے پیش نظر اسلام کے محاسن کا ایک اعلیٰ نمونہ ہے اوراس بات کا ایک واضح ثبوت ہےکہ اسلام اپنے ماننے والوں کے حالا ت کی کس قدرنگہداشت کرتا ہے۔زکوۃ کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے دولت مند اورفقیر کے درمیان الفت ومحبت کے رشتے مستحکم ہوتے ہیں کیونکہ انسانی نفس کا یہ خاصہ ہے کہ یہ اس کی محبت سے سرشار ہوجاتا ہے، جو اس سے احسان کا معاملہ کرے ۔زکوۃ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے خود زکوۃ دینے والے کے اپنے نفس کی صفائی اورتزکیہ ہوتا ہے، بخل اورکنجوسی سے بعد پیدا ہوتا ہے، چنانچہ اس فائدہ کی طرف قرآن مجید نے بھی حسب ذیل آیات کریمہ میں اشارہ فرمایا ہے: ﴿١خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُ‌هُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا﴾ (التوبۃ۹ /۱۰۳) ’’(اے پیغمبر!)ان کے اموال میں سے زکوۃ لیجئے کہ اس سے تم ان کو (ظاہر میں بھی)اور(باطن میں بھی)پاک کرتے ہو ۔‘‘ زکوۃ مسلمان کو جودوکرم کا خوگر اورضرورت مندوں کے لیے ہمدرداورمحبت وشفقت کا عادی بناتی ہے، اس سے مال میں برکت، فروانی اور اضافہ ہوتا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ‌ الرَّ‌ازِقِينَ﴾ (سبا۳۴ /۳۹) ’’اورتم جو چیز خرچ کرو گے، وہ (اللہ تمہیں)اس کا عوض دے گا اوروہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے ۔‘‘ حدیث قدسی میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل ارشادفرماتا ہے:’’ابن آدم!توخرچ کر، ہم تجھ پر خرچ کریں گے ۔‘‘علاوہ ازیں یہ فریضہ زکوۃ اوربھی بے شمار فوائد کا حامل ہے۔
Flag Counter