حق نہیں بلکہ اعتراض کرنا حرام ہے اور اے لڑکی!اس سلسلہ میں تیرے لیے اپنی والدہ کی اطاعت بھی لازم نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ’’اطاعت توصرف نیکی میں ہے ‘‘ اوریہ نیکی نہیں ہے کہ رشتہ طلب کرنے والے کفو کومسترد کردیا جائے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تویہ ارشادہے کہ ’’جب تم میں سے کوئی ایسا شخص رشتہ طلب کرے جس کا دین واخلاق تمہیں پسند ہوتواسے رشتہ دے دو، ورنہ زمین میں فتنہ اوربڑافسادرونما ہوجائے گا۔‘‘ اوراگربوقت ضرورت اس مسئلہ کےلیےعدالت میں جاناپڑےتواس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
کیابہت زیادہ مہراوربہت زیادہ مال کامطالبہ کرنا۔۔۔۔
سوال : میں اورسب لوگ یہ دیکھ رہےہیں کہ بہت سےلوگ بہت سےحق مہرکامطالبہ کرتےہیں اور اپنی بیٹیوں کی شادی کرتےوقت بہت زیادہ مال کامطالبہ بھی کرتےہیں اوردیگرشرائط اس پرمستزاد !توکیارشتہ دینےکےعوض یہ جومال لیاجاتاہےیہ حلال ہےیاحرام؟
جواب : حکم شریعت یہ ہےکہ مہرہلکاپھلکاہو اوریہ رغبت نہ کی جائےکہ مہربہت زیادہ ہوتاکہ ان بہت سی احادیث پرعمل کیاجاسکےجواس سلسلہ میں واردہیں، شادی کےمسئلہ میں آسانی پیداکی جاسکےاورنوجوان لڑکوں اورلڑکیوں کوعفت وپاک دامنی کےساتھ زندگی بسرکرنےکاموقع عطاکیاجاسکے۔لڑکی کے وارثوں کے لیے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنےلیےمال طلب کرنےکی شرط لگائیں کیونکہ انہیں اس کاکوئی حق حاصل نہیں ہےبلکہ یہ حق صرف عورت کاہے، ہاں البتہ باپ ایسی کوئی شرط لگاسکتاہےجواس کی بیٹی کےلیےنقصان دہ نہ ہواورنہ اس کی شادی میں رکاوٹ بنےاوراگروہ شرط کوچھوڑدےتویہ زیادہ بہتراورافضل ہے، اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاارشادہے:
﴿وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِن يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللّٰه مِن فَضْلِهِ﴾ (النور۲۴ /۳۲)
’’اوراپنی قوم کی بیوہ عورتوں کےنکاح کردیاکرواوراپنےغلاموں اورلونڈیوں کےبھی جونیک ہوں(نکاح کردیاکرو)اگروہ مفلس ہوں گےتواللہ ان کواپنےفضل سےخوش حال کردےگا ۔‘‘
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’بہترین مرد وہ ہے، جس میں نرمی وآسانی ہو۔‘‘(ابوداؤد، امام حاکم نےاس حدیث کوصحیح قراردیاہے۔)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاپنےاس صحابی سےفرمایاتھا، جس کاآپ اس خاتون کےساتھ نکاح کررہےتھےجس نےاپنےآپ کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےلیےہبہ کردیا تھاکہ’’(حق مہرکےلیےکچھ)تلاش کرو، خواہ لوہےکی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔لیکن جب اس صحابی کولوہےکی انگوٹھی بھی نہ ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس کانکاح اس شرط پرکردیاکہ قرآن مجیدکی ان تمام سورتوں کوجن کےبارے میں اس نے بتایا تھاکہ وہ اسےحفظ ہیں، اپنی بیوی کوبھی سکھا دے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کاحق مہرپانچ سودرہم تھاجوآج کےقریباایک سوتیس ریال کےبرابرہے اور آپ کی صاحبزادیوں کامہرچارسودرہم تھاجوآج کےقریباایک سوریال کےبرابرہےاورفرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰه أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾(الاحزاب۳۳ /۲۱)
’’یقیناتمہارےلیےرسول اللہ(کی ذات)میں عمدہ(بہترین)نمونہ موجودہے ۔‘‘
|