Maktaba Wahhabi

394 - 437
ایک سعودی گلوکارنےگاناچھوڑدیاتھالیکن قاہرہ وپیرس کےدرمیان جب ایک ہوائی سفرمیں اس کی ملاقات ایک عالم دین سےہوئی اوردونوں نےموسیقی کی شرعی حیثیت کےبارےمیں گفتگو کی تو اس عالم دین نے طیارہ سے اترنےسے پہلے پہلے اسے دلائل وبرا ہیں کے ساتھ قائل کردیا کہ موسیقی شرعا جائز ہے اور سفر سے واپسی پراس گلوکارنےدوبارہ گاناشروع کردیااورچندنئےگانےپیش کیےجواس کی تازہ پیشکش ہیں۔ دلائل وبرا ہیں کےساتھ واضح فرمائیں کیااسلام میں گاناجائزہےخصوصاوہ فحش گانےجوآج کل موسیقی کےساتھ گائےجاتےہیں ان کےبارےمیں کیاحکم ہے؟ جواب : جمہوراہل علم کےنزدیک گاناحرام ہےاوراگرگانےکےساتھ موسیقی، بانسری اور رباب کابھی استعمال ہوتوپھراس کےحرام ہونےپرتمام مسلمانوں کااجماع ہےاوراس کی حرمت کےدلائل میں ایک دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِ‌ي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيل اللَّـهِ﴾ (لقمان۶ /۳۱) ’’ اورلوگوں میں ایسابدبخت بھی ہےجوبےہودہ حکایتیں خریدتاہےتاکہ(لوگوں کو)اللہ کےراستےسےگمراہ کرے ۔‘‘ جمہورمفسرین نے’’لھوالحدیث‘‘ کی تفسیرمیں لکھاہےکہ اس سےمرادگاناہے۔حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ قسم کھاکرفرمایاکرتے تھےکہ اس سے مراد گانا ہے، نیز وہ فرماتے ہیں کہ گانادل میں اس طرح نفاق پیداکرتا ہے، جس طرح پانی سےکھیتی پروان چڑھتی ہے ۔‘‘اورصحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ’’میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جوزنا، ریشم، شراب اورآلات لہوولعب کے استعمال کو حلال قراردیں گے ۔‘‘اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نےمعلق مگر صحت کے وثوق کے ساتھ بیان کیا ہے اوردیگر ائمہ نے بھی اسے صحیح سندوں کے ساتھ روایت کیا ہے، ’’معازف‘‘سے مرادگانا اور آلات لہوولعب ہیں اس سے معلوم ہواکہ جس شخص نے گانے کی مشروعیت کا فتوی دیا ہے(بشرطیکہ یہ بات صحیح نقل کی گئی ہو)اس نے علم کے بغیر اللہ تعالیٰ کی طرف ایک بات کو منسوب کیا اورایک ایسا باطل فتوی دیا ہے جس کے بارے میں قیامت کے دن اس سے پوچھاجائے گا۔واللّٰہ المستعان۔ کیا گانے سننا حرام ہے یا نہیں؟ سوال : گانے سننے کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا یہ حرام ہیں یا نہیں ؟میں صرف تسکین کے لیے گانے سنتا ہوں۔سارنگی وغیرہ کے ساتھ قدیم گانے سننے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟کیا شادی وغیرہ کے موقعہ پر طبلہ بجانا بھی حرام ہے، میں نے سناہے کہ یہ حلال ہے لیکن مجھے اس کے بارے میں صحیح طورپر معلوم نہیں؟ جواب : گانے سننا حرام اورمنکر ہے اوریہ دلوں میں بیماری وسختی پیداکرنے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر اورنماز سے روکنے کا ایک اہم سبب ہے۔اکثر اہل علم نے ارشاد باری تعالیٰ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِ‌ي لَهْوَ الْحَدِيثِکی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس سے مراد گانا ہے۔ جلیل القدرصحابی رسول حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ قسم کھا کر فرمایا کرتے تھے کہ لھوالحدیث سے مرادگانا ہےاور اگر گانے کے ساتھ رباب، بانسری، سارنگی اورطبلہ وغیرہ کا استعمال بھی ہو تواس سے حرمت اوربھی شدیدہوجاتی ہے۔
Flag Counter