کے مطابق فیصلہ کریں، بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مطابق فیصلہ ہی میں ان کی خیروبھلائی اوردنیا وآخرت کی سعادت ہے۔حکم شریعت کے مطابق عمل کے سلسلہ میں مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی حکومتوں کے ساتھ تعاون کریں۔
جو شخص شادی شدہ زانی کے رجم میں شرکت کرے اسے اجروثواب ملے گا اوراگر رجم کے بارے میں حکم شرعی صادرہوجائے توکسی کو اس میں حرج محسوس نہیں کرنا چاہئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعزاسلمی، دویہودیوں اورغامدیہ وغیرہ کورجم کرنے کاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا تھا توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے فورا فرمان نبوی پر عمل کردکھایا۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کوتوفیق بخشے کہ وہ حدودوغیر حدود، تمام معاملات میں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نقش قدم پر چلیں۔
رجم میں شرکت کرنے والے کے لیے یہ شرط نہیں ہے کہ وہ خود معصوم یا گناہوں سے پاک ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شرط عائد نہیں فرمائی اورنہ کسی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ ایسی شرط عائد کرے جس کی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے کوئی دلیل موجود نہ ہو، واللّٰہ الموفق۔
زخمی ہوجانے کی وجہ سے صدقہ کرنا
سوال : جب کسی شخص کے ہاتھ یا پاؤں وغیر ہ پر کوئی زخم آئے توکیا اس کے لیے یہ جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ایک جانور ذبح کرےاوراس کا کچھ حصہ صدقہ کرے؟
جواب : صحت ہو یا مرض، ہر حالت میں صدقہ کرنا درست ہے بلائیں دورہوجاتی اورخطائیں مٹ جاتی ہیں۔جب کسی شخص کے ہاتھ یا پاؤں یا جسم کے کسی حصہ کوکوئی تکلیف پہنچے اور وہ فقراء پرنقدی، کھانے یا گوشت کا صدقہ کرے، اس امید سے کہ اللہ تعالیٰ اس کی مصیبت کو دورکرکے اس پر اسی طرح رحم فرمائے جس طرح اس نے فقراءپررحم کیا ہے تواس میں کوئی حرج نہیں ۔حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رحم کرنے والوں پر رحمنبھی رحم فرماتاہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والاتم پر رحم فرمائے گا ۔‘‘صحیح حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بھی فرمایاہے:’’جو رحم نہیں کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیاجاتا ۔‘‘اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:
﴿وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللّٰه يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ﴾ (البقرہ۲ /۱۹۵)’’اورنیکی کرو، بے شک اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔‘‘
نیزفرمایا:
﴿إِنَّ رَحْمَتَ اللّٰه قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ﴾ (الاعراف۷ /۵۶)’’بلاشبہ (یقینا)اللہ تعالیٰ کی رحمت نیکی کرنے والے سے قریب ہے ۔‘‘
اس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات کریمہ ہیں۔
سوال : عالم اسلام کی موجودہ مشکلات کا حل کیا ہے؟
جواب : عالم اسلام اس وقت اختلاف سے دوچارہے، اس کا علاج یہ ہے کہ وہ اسلام سے وابستہ ہوجائے اورزندگی کے ہر شعبہ میں اللہ تعالیٰ کی شریعت کو نافذ کردے، اس کی صفوں میں جو انتشاروخلفشارہے وہ مٹ جائے گااوردلوں میں وحدت ویگانگت پیدا ہوجائے گی۔
عالم اسلام بلکہ کل عالم اس وقت جس اضطراب واختلاف اورقلق وفسادسےدوچارہے، اس کا شافی علاج یہی ہے
|