اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اورنماز پڑھیں اورزکوۃ اداکریں، جب وہ یہ کام کریں گے تو مجھ سے اپنے خونوں اورمالوں کو بچالیں گے مگر بجز اسلام کے حق کے اوران کا حساب اللہ عزوجل کے سپرد ہوگا ۔‘‘
خوارج کے برعکس اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ شرک کے سوا کسی اورگناہ کی وجہ سے مسلمان کو کافر قرارنہیں دیا جاسکتا اورکسی ایسے عمل کی وجہ سے جو اسے مشرکوں کے ساتھ نہ ملائے، اسلام سے خارج نہیں قراردیا جاسکتا ہے کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾ (النساء۴ /۴۸)
’’اللہ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے اور اس کے سوااور گناہ جس کو چاہےگامعاف کر دے گا ۔‘‘
برادر صابونی نے اس حدیث کو اسی لیے ذکر کیا تھا کہ وہ یہ استدلال کریں کہ یہ واجب ہے کہ اشاعرہ کے بارے میں یہ بات نہ کی جائے، ان کی غلطیوں کو واضح نہ کیا جائے، اسی طرح دیگر اسلامی فرقوں نے جو غلطیاں کی ہیں، انہیں بھی واضح نہ کیا جائے لیکن ان کا یہ خیا ل بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ اگر یہ حدیث صحیح بھی ہو تواس کے یہ معنی نہیں کہ جو حق کی مخا لفت کرے اس سے رک جانا بھی واجب ہے، نہ اس کے یہ معنی ہیں کہ امربالمعروف اورنہی عن المنکر کوترک کردیا جائے اورنہ اس کا یہ مفہوم ہے کہ اشاعرہ اوردیگر لوگوں کی خطاؤں اورغلطیوں کو بھی بیان نہ کیا جائے بلکہ کتا ب اللہ اورصحیح سنت کے تمام دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ واجب ہے کہ نیکی کا حکم دیا جائے، برائی سے منع کیا جائے اورمخالف حق کی تردید کی جائے اورراہ راست کی طرف اس کی ر اہنمائی کی جائے تاکہ جو مرنا چاہے وہ بھی دلیل سے مرے اورجو جینا چاہے وہ بھی دلیل کی بنیاد پر جیئے، جیسا کہ قبل ازیں بھی بیان کیا ہے۔اگرمذکورہ حدیث صحیح بھی ہو تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص اسلام کا اظہار کرے وہ کلمہ توحید کا اقرارکرے تو اس سے لڑنے سے رک جانا ہوگا اورپھر اس کا جائزہ لے کر، ادلہ شرعیہ کے مطابق اس سے وہ معاملہ ہوگا جس کا وہ مستحق ہے، جیسا کہ اس پر وہ صحیح احادیث دلالت کناں ہیں جن کی طرف ہم نے ابھی ابھی اشارہ کیا ہے۔
واللّٰه سبحانه ولي التوفيق’وهو حسبنا وهو نعم الوكيل’ولا حول ولا قوة الاباللّٰه
شیخ صابونی کے افکاروخیالات پر ہمارا تبصرہ اختتام پذیر ہوا۔
والحمدللّٰه رب العالمين’ وصلي اللّٰه وسلم علي عبده ورسوله وامينه علي وحيه وصفوته في خلقه’امام المجاهدين’ورسول رب العالمين’ نبينا محمد’ وعلي آله وآصحابه’ومن سلك سبيله’واهتدي بهداه الي يوم الدين۔
توحید کی حقیقت پہچاننے کا طریقہ
سوال : اعتقاد، کرداراورعمل کے اعتبارسے توحید کی حقیقت پہچاننے کا طریقہ کیا ہے؟
|