(متفق علیہ)نیز نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایاکہ’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس کے بارے میں ہمارا امر نہیں ہے تووہ مردودہے ۔‘‘ (صحیح مسلم)
تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ ہاتھوں میں اس قسم کا کوئی رسالہ آئے تو اسے پھاڑ دیں، تلف کردیں اورقرآنی عبارتوں کومحفوظ کردیں اورلوگوں کو اس بدعت سے بچائیں ۔دیکھئے ہم نے اوردیگر اہل ایمان نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی توہم نے الحمد للہ خیرو بھلائی ہی کو پایاہے، اسی طرح ایک وہ کتابچہ بھی ہے جو خادم حجرۂ نبویہ کی طرف منسوب ہے مذکورہ کتابچہ کی طرح ہی ایک اورکتابچہ بھی ہے لیکن اس میں﴿بَلِ اللّٰه فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ﴾ (الزمر۳۹ /۶۶) کی بجائے﴿قُلْ هُوَ الرَّحْمَـٰنُ آمَنَّا بِهِ وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا﴾ (الملک۶۷ /۲۹) سے آغاز کیا گیا ہے۔یہ سب جھوٹے رسالے ہیں، یہ قطعا صحیح نہیں ہیں، ان کو لکھ کر تقسیم کرنے یا نہ کرنے سے کوئی خیر یا شر مرتب نہیں ہوتا، ہاں البتہ جوشخص اس طرح کی جھوٹی باتوں کو وضع کرے یا انہیں تقسیم کرے یا تقسیم کرنے کی دعوت دے اورلوگوں میں اسے رواج دینے کی کوشش کرے وہ یقینا گناہ گارہوگا کیونکہ یہ گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون اوربدعات کی ترویج وترغیب کے با ب سے ہے۔ہم اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اورتمام مسلمانوں کو ہر شر سے محفوظ رکھے، جس نے اسے وضع کیا ہے، اس کےشر سے بچنے کے لیے ہمیں اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے ۔ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ جس نے اللہ تعالیٰ پر یہ جھوٹ باندھا، پھیلایا اورلوگوں کو ایسے کاموں میں مشغول کردیا جو ان کے لیے نقصان دہ ہیں اورنفع بخش نہیں ہیں، وہ اس کے ان اعمال کے سبب اس کے ساتھ وہ معاملہ کرے جس کا وہ مستحق ہے ۔اللہ تعالیٰ کے دین اوربندگان الٰہی کے لیے ہمدردی وخیر خواہی کے پیش نظر ہم نے یہ تنبیہ کردی ہے!
کیا محفل میلاد النبی منعقد کرنا جائز ہے؟
سوال : کیا مسلمانوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے ۱۲ ربیع الاول کو مسجد میں جمع ہوکر محفل منعقد کریں، خواہ وہ عید کے دن کی چھٹی نہ بھی منائیں؟ہمارا اس مسئلہ میں اختلاف تھا کہ کچھ لوگ اسے بدعت حسنہ قراردے رہے تھے اوربعض کی رائے یہ تھی کہ یہ بدعت حسنہ نہیں ہے؟
جواب : مسلمانوں کے لیے ۱۲ ربیع الاول کی رات یا کسی اور رات میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل منعقد کرنا جائز نہیں ہے بلکہ نبی علیہ السلام کے علاوہ کسی اور کی ولادت کی محفل منعقد کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ میلاد کی محفلوں کا تعلق ان بدعات سے ہے جودین میں نئی پیدا کرلی گئی ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات پاک میں کبھی اپنی محفل میلاد کا انعقادنہیں فرمایاتھا، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دین کے تمام احکام کو بلاکم وکاست، من وعن پہنچانے والے تھے اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طر ف سے مسائل شریعت کو بیان فرمانے والے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محفل میلاد نہ خود منائی اورنہ کسی کو اس کا حکم دیا یہی وجہ ہے کہ خلفاء راشدین، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورتابعین رحمۃ اللہ علیہم میں سے کسی نے بھی کبھی اس کا اہتمام نہیں کیا تھا۔ان قرون میں ہمیں اس کا کوئی سراغ نہیں ملتا جن کی فضیلت خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی، تواس سے معلوم ہواکہ یہ بدعت ہے اوربدعت کے بارےمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاہے کہ’’جو ہمارے اس امر(دین)میں کوئی ایسی چیز پیدا کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردودہے ۔‘‘ (متفق علیہ)صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں جسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تعلیقا مگر صحت کے وثوق کے ساتھ بیان فرمایا ہے کہ ’’جو کوئی ایسا عمل کرے جس کے بارے میں ہمارا حکم نہ ہوتووہ مردودہے ۔‘‘محفل میلا د کے بارے میں
|