﴿فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (الاعراف۷ /۱۵۷)
﴿لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللّٰه ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾ (یونس۱۰ /۶۴)
﴿يُثَبِّتُ اللّٰه الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ اللّٰه الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللّٰه مَا يَشَاءُ﴾ (ابراھیم۱۴ /۲۷)
(اورپھر یہ لکھا ہے کہ )ان آیا ت کو لکھ کر ارسال کروتاکہ یہ تمہارے لیے خیروبرکت، فرحت ومسرت اورفوزوفلاح لے آئیں، ان آیا ت کو لکھ کرباربارتقسیم کروتواللہ تعالیٰ کے حکم سے چاردن بعد ہی تمہارے لیے خیروبرکت لےآئیں گی ۔یہ کوئی لہوولعب کی بات نہیں اورنہ آیات الٰہی کے ساتھ مذاق ہے لہذا چاردنوں بعد تم خود ہی اس کی تاثیر دیکھ لوگے، اس کتابچے کے کئی نسخے تیارکرکے لوگوں کی طرف بھیجو۔میرا اپنا یہ تجربہ ہے کہ میں نے اسے جب ایک آدمی کے پاس بھیجااوراس نے اس کی کاپیاں تیارکرواکے فوراتقسیم کروادیں تواسے اپنے کاروبارمیں متوقع منافع سے سات ہزاردینار زیادہ نفع حاصل ہوا۔ایک ڈاکٹر کےپاس جب میں نے اسے بھیجااوراس نے اسے کوئی اہمیت نہ دی تووہ گاڑی کے ایک حادثہ میں بری طرح کچلاگیا حتی کہ اس کی لاش بری طرح مسخ ہوگئی کہ اسے پہچاننا مشکل تھا اورسب لوگ اس کے برے انجام کے بارے میں باتیں کررہے تھے کہ اس کا یہ انجام اس لیے ہوا کہ اس نے کتابچے کی تقسیم کی طرف کوئی توجہ نہ دی تھی، اسی طرح ایک اوربرادرملک کا واقعہ ہے کہ جب ایک جنرل سٹور کے مالک کو یہ کتابچہ تقسیم کرنے کے لیے دیا گیا اوراس نےبھی اس کی تقسیم کی طرف توجہ نہ دی توگاڑی کے حادثہ میں اس کا بیٹا ہلاک ہوگیا ۔۔۔۔۔اس لیے امید کی جاتی ہے کہ آپ اس کے پچیس نسخے تقسیم کرنے کا اہتمام کریں گے اوراس کے چوتھے دن بعد جونتائج ظاہرہوں گے ۔آپ یقینا اس سے خوش ہوجائیں گے۔خبردار!اس بارے میں سستی ہرگز نہ کرنا کیونکہ ا س پر عمل کرنے میں ہزاروں کا نفع اوراس کے بارے میں غفلت برتنے میں جان اورمال کا خطرہ ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اورآپ کو اس رسالہ کی تبلیغ کی توفیق عطافرمائے ۔واللّٰہ ولی التوفیق۔
جواب : یہ رسالہ اوراس کے لکھنے والے کے مطابق اس میں جو فوائدبیان کیے گئے ہیں اوراس کی توزیع وتقسیم کا اہتمام نہ کرنے کی صورت میں جو نقصانات بیان کیے گئے ہیں یہ سب جھوٹ ہے اورقطعا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ توکذاب اورلعنتی لوگوں کی افتراء پردازی ہے، اس لیے اس رسالہ کو اندرون وبیرون ملک تقسیم کرناجائز نہیں ہے، اسے تقسیم کرنا منکر ہے، تقسیم کرنے والا گناہ گاراورجلدیا بدیر سزا کا مستحق قرارپائے گاکیونکہ بدعات کی خرابی بہت بڑی اوران کا انجام بہت خوفناک ہوتا ہے۔اس رسالہ کو جس طرح بیان کیا گیا ہے یہ منکر، بدعت اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف ایک جھوٹی بات کا انتساب ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللّٰه ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ﴾ (النحل۱۶ /۱۰۵)
’’جھوٹ افتراء تووہی لوگ باندھا کرتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اوروہی جھوٹے ہیں ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز پیدا کرے جو ا س میں نہ ہو تو وہ مردودہے ۔‘‘
|