دامن سے وابستہ رہیں اورشریعت کی ہر طرح کی مخالفت کرترک کردیں بے شک وہی قادروکارساز ہے۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وآله وصحبه
سوال : قضیہ فلسطین، جس کی پیچیدگی اورسنگینی میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، اس کے حل کی کیا صورت ہے؟
جواب : بے شک ایک مسلمان کو اس بات سے بہت دکھ ہے کہ قضیہ فلسطین انتہائی سنگین صورت اختیار کرگیاہے اور دن بدن اس کی سنگینی میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے اوراس کی پیچیدگی اوربھی گھمبیر صورت اختیار کرتی جارہی ہے اور اب تو نوبت یہاں تک آپہنچی ہے جوبے حد المناک ہے ۔اس کا سبب یہ ہے کہ فلسطین کے پڑوسی مسلمان ممالک باہمی اختلاف کا شکار ہیں، دشمن کے خلاف ان کی صفوں میں اتحاد نہیں اورپھر سب سے بڑھ کریہ کہ انہوں نے اسلام کے احکام پر پابندی سے عمل کرنا چھوڑ دیا ہے، جس کے ساتھ فتح ونصرت کو مشروط قراردیا گیا تھا اور جس کے ماننے والوں سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ انہیں زمین میں حکومت اورغلبہ وتسلط سے نوازاجائے گا۔یہ صورت حال اس طرف اشارہ کررہی ہے کہ اگر فلسطین کے پڑوسی اسلامی ممالک نے اپنی صفوں کو از سرنو متحد نہ کیا اوراپنے اپنے ملکوں میں دین اسلام کو مکمل طورپر نافذ نہ کیا تویہ مسئلہ جو ان کے لیے بلکہ سارے عالم اسلام کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے، حل نہ ہوگا بلکہ مزید خطرناک صورت اختیارکرجائے گااورپھر اس کے نتائج بھی بہت خوفناک ہوں گے۔یہاں یہ اشارہ کرنا بھی ضروری ہے کہ مسئلہ فلسطین اول وآخر ایک اسلامی مسئلہ ہے لیکن دشمنان اسلام نے بے پناہ کوششیں شروع کررکھی ہیں تاکہ اس مسئلہ کو اسلام کے دائرہ سے باہر کردیا جائے اورغیر عرب مسلمانوں کویہ باورکرایا جائے کہ یہ اسلامی نہیں بلکہ ایک عربی مسئلہ ہے، لہذاغیرعرب مسلمانوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں اور بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ دشمنان اسلام اپنی اس مذموم کوشش میں کسی حد تک کامیاب بھی ہیں مگر میری سوچی سمجھی (پختہ )رائے ہے کہ یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہ ہوگا جب تک اسے خالص اسلامی مسئلہ قرارنہیں دیا جائے گا، اس کے حل کے لیے تمام مسلمانان عالم متفق ومتحد نہ ہوں گے اوروہ یہودیوں کے خلاف اسلامی جہاد نہیں کریں گے، صرف اورصرف جہاد ہی سے ارض فلسطین اس کے اصل باشندوں کو واپس لوٹائی جاسکتی ہےاورباہر سے آنے والے یہودیوں کو ان کے ملکوں میں بھیجا جاسکتا ہے اورفلسطینی یہودیوں کو فلسطین کے باشندوں کے حثیت سے اسلامی حکومت کے تحت رکھا جاسکتا ہے اورانہیں وہاں نہ تواشتراکی حکومت کے تحت رکھا جاسکتا ہے اور نہ کسی سیکولر حکومت کے تحت، محض جہاد ہی سے یہاں حق کو فتح اورباطل کو شکست ہوسکتی ہے اوراس ملک کے اصل باشندے اپنے وطن میں ایک اسلامی حکومت کے افرادکی حیثیت سے، نہ کہ کسی اورحکومت کے افراد کی حثیت سے یہاں واپس لوٹ سکتے ہیں۔واللہ الموفق۔
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمل واجب اوراس کا انکارکفر ہے
الحمدلله رب العالمين’والعاقبة للمتقين’ والصلوة والسلام علي عبده ورسوله نبينا محمد المرسل رحمة للعالمين’وحجة علي العباد اجمعين’ وعلي آله واصحابه الذين حملوا كتاب ربهم سبحانه وسنة نبيهم صلي اللّٰه علي وسلم الي من بعدهم’بغاية الامانة والاتقان’والحفظ التام للمعاني والالفاظ رضي اللّٰه عنهم وارضاهم وجعلنا من اتباعهم باحسان – امابعد:
|