Maktaba Wahhabi

264 - 437
وقتافوقتاجمع کیےگئے مال کی زکوۃ سوال: انسان کچھ مال جمع کرتا ہے اورکچھ مدت بعد اس میں اوراضافہ کرلیتا ہے تووہ مال جسے اس طرح وقتافوقتاجمع کیا گیا ہو تو اس کی زکوۃ اداکرنے کا کیا طریقہ ہوگا؟ جواب :جب بقدر نصاب مال پر خواہ وہ نقدی کی صورت میں ہویا سامان تجارت کی صورت میں ایک سال گزر جائے تو اس کی زکوۃ ادا کردی جائے اور اس کے بعد اس میں شامل ہونے والے مال پر جب ایک سال گزرے تو اس کی زکوۃ ادا کردی جائے اوراگر پہلے مال پر ایک سال مکمل ہونے پر وہ اپنے سارے مال کی زکوۃ اداکرے تویہ بھی جائز ہے کیونکہ سال گزرنے سے پہلے زکوۃ اداکرنا بھی جائز ہے۔مثلا ایک شخص کے پاس رمضان ۱۴۰۳ہجری میں دس ہزار تھے اورپھرذوالقعدہ ۱۴۰۳ہجری میں اس کے پاس دس ہزار مزیدآگئے تووہ پہلے دس ہزار کی زکوۃ رمضان ۱۴۰۴ہجری میں اداکرے گااوردوسرے دس ہزار کی زکوۃ ذوالقعدہ۱۴۰۴ہجری میں اداکرے گااوراگروہ اپنی اس تمام دولت کی زکوۃ رمضان ۱۴۰۴ہجری ہی میں اداکردےتویہ بھی جائز ہےاوراس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس نے دوسرے دس ہزار کی زکوۃ واجب ہونے سے پہلے ہی اداکردی اوراس میں کوئی حرج نہیں۔ میرےپاس کچھ مال ہے جسے اس کے مالک نے مسجد پر خرچ کرنے کیلیے۔۔۔ سوال: میرے پاس اہل خیر کی طرف سے مسجد بنانے کے لیے کچھ مال جمع ہے، یہ مال میر ے پاس ایک سال سے زیادہ عرصہ رہا، کیا اس پر زکوۃ واجب ہے یا نہیں؟ جواب : اس مال پر مطلقا زکوۃ نہیں ہے کہ اس کے مالک نے اسے فی سبیل اللہ خرچ کردیا ہے، آپ کو چاہئے کہ اسے جلد مطلوبہ کام میں خرچ کردیں۔ کچھ لوگوں کی طر ف سے باہمی تعاون کے لیے جمع کی گئی رقم پر زکوۃ سوال: کچھ لوگ باہمی تعاون اوراستفادہ کے لیے اس طرح رقم جمع کررہے ہوں کہ ان میں سے ہر شخص اس میں اپناحصہ ڈالتا ہوتاکہ اللہ نہ کرے کہ ان میں سے کسی کو کوئی حادثہ پیش آجائے تو اس جمع شدہ رقم سے وہ استفاوہ کرسکے، توکیا اس طرح جمع کی گئی رقم پر سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں؟ جواب : یہ اوراس طرح کے دیگر اموال جنہیں ان کے مالکان نے مصالح عامہ اورنیکی کے باہمی تعاون کے لیے عطیہ کے طور پر دیا ہو، ان پر زکوۃ نہیں ہے کیونکہ ان اموال کو ان کے مالکان نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے اپنے اموال سے الگ کردیا ہے۔ان اموال کا منافع دولت مندوں اورفقیروں کے لیے مشترک ہیں کہ ان سے حوادث کا مقابلہ کرنا مقصود ہے جو ان کو درپیش ہوں، لہذا ان کو ان کے اموال سے الگ سمجھا جائے گااورانہیں ان صدقات میں شمار کیا جائے گا جنہیں مطلوبہ مقاصد پر خرچ کرنے کے لیے جمع کیا گیا ہو۔ باہمی تعاون کے لے قائم کیے گئے فنڈ پر زکوۃ سوال: ہم نے جامعۃ الملک سعودمیں طلبہ کے لیے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس میں زیادہ ترحصہ توجامعہ کی طرف سے ہے اوربہت قلیل سی مقدار اس میں طلبہ کے وظائف میں سے بھی شامل کی جاتی ہے، اس فنڈ سے ضرورت مند طلبہ کی
Flag Counter