Maktaba Wahhabi

341 - 437
اس حدیث کو بیان کیا جاچکا ہے اورظاہر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نافع کے کلام سے مقدم ہے۔واللّہ ولی التوفیق۔ کیاتعدد زوجات کی صورت میں عدل وانصاف شرط ہے سوال : تعدد ازواج کے لیے کیا حکم ہے، اگریہ جائز ہے تو کیا عدل وانصاف شرط ہے؟کیا یہ بھی عدل وانصاف کا حصہ ہے کہ مباشرت کرنے اورشب بسری کرنے میں بھی مساوات ہو؟جو شخص عدل وانصاف توکرسکتا ہو لیکن تعددازواج سے ا س کا مقصود فخرومباہات ہو تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ جواب : تعدد ازواج اس شخص کے لیے سنت ہے، جس میں اس کی طاقت ہو اور اس سے اس کا مقصود عفت وپاکبازی، غض بصر، تکثیر نسل اور امت کی حوصلہ افزائی ہوتاکہ امت اس حلال طریقے کو اختیار کرکے حرام سے بچ سکے اورامت مسلمہ کثرت کے اسباب کو اختیار کرسکے تاکہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والوں کی کثرت ہویا اس طرح کے دیگر نیک مقاصد پیش نظر ہوں تو پھر تعددازواج سنت ہے اوراس کی دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُ‌بَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا﴾ (النساء۴ /۳) ’’اوراگرتمہیں اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکوگے توان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دودویا تین تین یا چارچاران سے نکاح کرلو اوراگراس بات کااندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے)یکساں سلوک نہ کرسکو گے توایک عورت (کافی ہے)یا لونڈی جس کے تم مالک ہو اس سے تم بے انصافی سے بچ جا ؤگے ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللّٰه أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب۳۳ /۲۱) ’’ یقینا تمہارے لیے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی ذات میں بہترین (عمدہ )نمونہ موجود ہے ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالہ عقد کئی ازواج مطہرات تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں عدل وانصاف فرمایاکرتے تھے اورپھر اس کے ساتھ یہ دعابھی فرماتے کہ : ((اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ)) ’’اے اللہ !یہ میری وہ تقسیم ہے جس کا میں مالک ہوں اوراس میں مجھے ملامت نہ کرنا جس کا تو مالک ہے مگر میں مالک نہیں ہوں ۔‘‘ اس حدیث کو اہل سنن نے باسناد صحیح روایت کیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مرادیہ ہے کہ انسان کے لیے ان امورمیں عدل وانصاف واجب ہے جو اس کے اختیار میں ہیں مثلا خرچ کرنا اورشب بسرکرنا وغیرہ لیکن محبت اورمباشرت وغیرہ ایسے امور ہیں جوانسان کے مقدورمیں نہیں ہیں۔مسلمان بیک وقت چار سے زیادہ عورتوں کو اپنےنکاح میں نہیں رکھ سکتا جیسا کہ اس سلسلہ میں وارد صحیح سنت سے ثابت ہے جس سے اس آیت کریمہ کی تفسیر بھی ہوجاتی ہے، واللّٰہ ولی التوفیق۔
Flag Counter