Maktaba Wahhabi

186 - 437
حرام کردہ امور کو حرام سمجھے، فرائض کے اداکرنے میں کوشش کرے اوراگر کوئی لغزش ہوجائے تو فورا اللہ تعالیٰ کے سامنے سچی اورپکی (پختہ)توبہ کرے۔ عالم شباب میں ارکان اسلام کی پابندی اورگناہوں کا ارتکاب سوال : ایک نوجوان اسلام کے ارکان خمسہ کی تو اس طرح پابندی کرتا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ بعض گناہوں کا ارتکاب بھی کرتا ہے یعنی اس نے واجبات ومنہیات کو یکجا کررکھا ہے تو اس شخص کے بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟ جواب : توبہ کا دروازہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے تک کھلا ہے، لہذا ہر کافر اورگناہگار کوچاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضورخالص توبہ کرلے اوروہ اس طرح کہ ماضی میں جو کفر ومعصیت کا ارتکاب ہوا، اس پر ندامت کا اظہار کرے۔اللہ تعالیٰ کے خوف اورتعظیم کی وجہ سے اسے فورا ترک کردے اوریہ عزم صادق کر لے کہ آئندہ اس کا ارتکا ب نہیں کرے گا۔جب آدمی اس طرح توبہ کرے تواللہ تعالیٰ تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰه جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (النور۲۴ /۳۱) ’’اورمومنو!سب اللہ کے آگے توبہ کروتاکہ فلاح پاؤ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿وَإِنِّي لَغَفَّارٌ‌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ﴾ (طہ۲۰ /۸۲) ’’اورجوشخص توبہ کرے اورایمان لائے، عمل نیک کرے، پھر سیدھے راستے پرچلے، اس کو میں ضروربخش دینے والا ہوں ۔‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اسلام پہلے کے تمام گناہوں کو مٹادیتا ہے اورتوبہ بھی پہلے کے تمام گناہوں کو مٹادیتی ہے ۔‘‘مسلمان کے حق میں توبہ کی تکمیل اس طرح ہوتی ہے کہ ظلم سے اگر کسی کا حق چھینا ہے تو اسے واپس لوٹا ئے یااس سے معاف کروائے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’اگرکسی نے اپنے بھائی کی کوئی چیز ظلم سے حاصل کی ہو تو اس سے آج ہی معاف کروالےقبل اس کے کہ وہ دن آئے جس میں انسان کے پا س کوئی دینا ریا درہم نہ ہوگا۔اگراس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو مظلوم کی برائیوں کو اس پر لاد دیا جائے گا ۔‘‘(بخاری)اس مفہوم کی اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں۔ قیامت کا قائم ہونا سوال : ہم اکثر یہ سنتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک ساری زمین پر اسلام نہ پھیل جائے اوردوسری طرف ہم یہ بھی سنتے ہیں کہ قیامت اس وقت قائم ہوگی جب روئے زمین پر کوئی لا الہ الا اللہ کہنے والانہ ہوگا، تو ان دونوں باتوں میں کس طرح تطبیق ہوگی؟ جواب : یہ دونوں باتیں صحیح ہیں، چنانچہ صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت قائم نہ ہوگی حتیٰ کہ عیسیٰ بن مریم علیہ الصلوٰۃ والسلام نازل ہوں گے، وہ دجال کو قتل کریں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو توڑ دیں گے، مال کی کثرت ہو جائے گی، وہ جزیہ ختم کر دیں گے اور صرف اسلام قبول کریں گے یا تلوار۔ان کے زمانہ میں اللہ تعالیٰ
Flag Counter