مطہرہ کے اند رہتے ہوئے وکیل پر واجب ہے کہ وہ مؤکل کے احکام کی پابندی کرے۔
ایک آدمی نے مسجد کے ایک مخصوص حصہ کی تعمیر کے لیے مال دیا
سوال: ایک آدمی نے مسجد کمیٹی کو مال دیا اورکہا کہ اس مال کو مثلا طہارت خانوں پرخرچ کیا جائے لیکن مسجد کمیٹی کی اکثریت اس کی بجائے کسی دوسرے کام پر خرچ کرنے کی زیادہ ضرورت محسوس کرتی ہے تواس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟
جواب : زیادہ افضل اورمحتاط بات یہ ہے کہ رقم کو خرچ کرنے والے کی خواہش کے مطابق صرف کیا جائے بشرطیکہ وہ امرمشروع ہو جیسے طہارت خانوں کی تعمیر یا وہ امر مباح ہو لیکن اگرمسجد کے لیے بنائی گئی کمیٹی مسجد کی تعمیر میں خرچ کرنے کی زیادہ حاجت وضرورت محسو س کرتی ہے تواس میں ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں ہوگا کیونکہ مسجد کے گرد طہارت خانوں کی تعمیر کی نسبت مسجد کی اپنی تعمیر زیادہ افضل اورمنفعت بخش ہے اورمسجد کی تعمیر ہی تو اولین مقصود ہے جب کہ طہارت خانوں کی تعمیر نماز اداکرنے میں آسانی پیدا کرنے اورنمازیوں کی تعدا د کے بڑھانے کے اسباب ووسائل میں سے ہے۔
مسلمان حکمرانوں اورعوام کےنام
الحمدللّٰه رب العالمين’ والصلوة والسلام على اشرف الانبياء والمرسلين’نبينامحمدوعلي آله وا صحبه اجمعين_ اما بعد:
اللہ تعالیٰ کی حکمت کاتقاضاہےکہ وہ اپنےبندوں کی خیر وشر، صحت ومرض، فقر ودولت اورقوت وضعف سےآزمائش کرےتاکہ وہ یہ دیکھےکہ ان مختلف حالات میں اس کےبندوں کاکیاطرزعمل ہے، کیاوہ خوش حالی اورتنگ دستی دونوں حالتوں میں اس کےفرمانبرداراورتمام اوقات وحالات میں اس کےحقوق کواداکرنےوالےہیں یانہیں؟ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ۖ وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ﴾(الانبیاء۲۱ /۳۵)
’’اورہم تم لوگوں کوسختی اورآسودگی میں آزمائش کےطورپرمبتلاکرتےہیں اورہماری طرف ہی تم لوٹائےجاؤگے ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿الم ﴿١﴾ أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾ وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰه الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ﴾ (العنکبوت۲۹ /۱۔۳)
’’ الم کیا لوگوں نےیہ سمجھ لیاہےکہ وہ چھوڑدیئےجائیں گےصرف(زبان کےساتھ)یہ کہنےسےکہ ہم ایمان لےآئےہیں اوران کوآزمائش میں نہیں ڈالا جائے گااورالبتہ تحقیق جولوگ ان سےپہلےگزرچکےہیں ہم نےان کی بھی آزمائش کی تھی(اورتمہیں بھی آزمائیں گے)سو اللہ ان کوضرورظاہرکرےگاجو(اپنےایمان میں)سچےہیں اوران کوبھی جوجھوٹےہیں ۔‘‘
اس سےمعلوم ہواکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنےبندوں کی آزمائش کرتااوران کےشکراورصبرکاامتحان کرتارہتاہےتاکہ
|