Maktaba Wahhabi

269 - 437
بندگان الہٰی اپنےحسب حال اور اپنے طرز عمل کےمطابق رب تعالیٰ سےجزاپائیں لہٰذاہرمسلمان پرواجب ہےکہ جب اللہ تعالیٰ مال کی فراوانی کی نعمت سےاسےسرفرازفرمائےتووہ اپنےفقیربھائی کوبھی یادرکھے، مالی تعاون کےساتھ اس کی دل جوئی کرےاورزندگی کابارگراں اٹھانےمیں اس کی طرف دست تعاون بڑھائے، مال میں اللہ تعالیٰ کی طرف سےجوحق واجب ہے، اسےاداکرےاورحسب ذیل ارشادباری تعالیٰ کوہروقت اپنی نگاہوں کےسامنےرکھےکہ: ﴿وَابْتَغِ فِيمَا آتَاكَ اللّٰه الدَّارَ‌ الْآخِرَ‌ةَ ۖ وَلَا تَنسَ نَصِيبَكَ مِنَ الدُّنْيَا ۖ وَأَحْسِن كَمَا أَحْسَنَ اللّٰه إِلَيْكَ ۖ وَلَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِي الْأَرْ‌ضِ ۖ إِنَّ اللّٰه لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ﴾(القصص۲۸ /۷۷) ’’اورجو(مال)تمہیں اللہ تعالیٰ نےعطافرمایاہے، اس سےآخرت(کی بھلائی)طلب کرواوردنیاسےاپنا حصہ مت بھلاؤ اورجیسی اللہ نےتم سےبھلائی کی ہے (ویسی) تم بھی (لوگوں سے)بھلائی کرو اور زمین میں طالب فسادنہ بنوکیونکہ اللہ فسادکرنےوالوں کوپسندنہیں کرتا ۔‘‘ اگرمسلمان صحت وتندرستی سےبہرہ ور اورجسمانی طورپرصحیح سلامت ہوتواسےچاہئےکہ اپنےان بھائیوں اورپڑوسیوں کویادرکھےجوبیمار، کمزوراورعاجز ودرماندہ ہوں، ان کی ضرورتوں کا خیال رکھےاورمقدوربھران کےلیےاپنامال خرچ کرےتاکہ مرض کی وجہ سےانہیں جوپریشانی لاحق ہے، اس میں کچھ کمی آسکے۔ اسی طرح اگراللہ تعالیٰ نےاپنےکسی بندےکوعلم کی دولت سےسرفرازفرمایاہوتواسے بھی چاہئےکہ ان بندگان الہٰی کو اپنے علم سےنفع پہنچائے جونعمت علم و معرفت سےمحروم ہیں۔ایسےامورکی طرف ان کی رہنمائی فرمائے، جودین ودنیامیں ان کےلیےمنفعت بخش ہوں اوران باتوں کی انہیں تعلیم دےجنہیں اللہ تعالیٰ نےان پرواجب قراردیاہے۔ اسی طرح فقیر، مریض اورعاجزمسلمان پربھی یہ واجب ہےکہ وہ مشکلات پرصبرکرے، اللہ تعالیٰ کےفضل وکرم کی امیدرکھےاوران جائزاسباب ووسائل کےاختیارکرنےمیں بھی کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کرےجن سےاللہ تعالیٰ اس کی مشکلات کوختم کردےاورتمام مسلمانوں کوہروقت اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد گرامی ضروریادرکھناچاہئے: ﴿وَإِذْ تَأَذَّنَ رَ‌بُّكُمْ لَئِن شَكَرْ‌تُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْ‌تُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ﴾ (ابراہیم۱۴ /۷) ’’اورجب تمہارےپروردگارنے(تمہیں)آگاہ کیاکہ اگرتم شکرکروگےتومیں تمہیں زیادہ دوں گااوراگرناشکری کرو گے تو (یادرکھوکہ) میرا عذاب (بھی)سخت ہے ۔‘‘ یہ باتیں جوہم نےمسلمان افرادکےحوالہ سےکی ہیں، ان کامسلم جماعت یاقوم سےبھی تعلق ہےجومسلمان جماعت یاقوم مال، رجال، اسلحہ یاعلوم وفنون کے اعتبارسےطاقتورہوتواسےچاہئےکہ اس مسلمان جماعت یاقوم کی طرف دست تعاون بڑھائے جوکمزورہوتاکہ وہ اپنےوجوداوراپنےدین کوان بھیڑیوں سے محفوظ رکھ سکےجواس پرحملہ آورہوں مالدارکوچاہئےکہ وہ غریب مسلمان قوم کےلیےاپنےخزانوں کےمنہ کھول دےاوراسلامی اخوت کایہی تقاضاہےجس کےسلک مرواریدمیں اللہ تعالیٰ نےمشرق ومغرب میں بسنےوالےمسلمانوں کومنسلک کرتےہوئےفرمایاہے: ﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ﴾(الحجرات۴۹ /۱۰) ’’مومن توآپس میں بھائی بھائی ہیں ۔‘‘ تواےروئےزمین میں بسنےوالےزعماءوقائدین کرام!اےمسلمانو!میں تمہیں یہ دعوت دیتاہوں کہ اس آیت
Flag Counter