کریمہ کےمقتضاکےمطابق عمل کرواورتمام جنسوں، رنگوں اور زبانوں کےاختلاف کےعلی الرغم مسلمانوں میں اس حقیقی اخوت ووحدت کے احیا کے لیے کام کروجس سے تمام مسلمان اپنےدشمنوں کےخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن جائیں۔
خوب جان لو!اللہ تعالیٰ تمہیں توفیق عطافرمائے۔۔۔کہ عصرحاضرمیں ماضی کی نسبت ابتلاءوآزمائش کےسلسلےزیادہ ہیں، اللہ تعالیٰ نےکچھ مسلمان قوموں پرتواپنی بےپایاں نعمتوں کامینہ برسادیاہےاورکچھ قومیں اورگروہ فقر وجہالت، یہودونصاریٰ اورسوشلسٹ دشمنوں کےتسلط کی آزمائشوں میں مبتلاہیں اورکچھ لوگوں کی آزمائش اس طرح ہےکہ انہیں نئی نئی ایجادات اورجدیدآلات کی سہولت میسرہےجس کی وجہ سےلوگوں کےحالات کےبارےمیں اطلاع ان کےپاس بہت جلدپہنچ جاتی ہےاوروہ ان سےبہت جلدرابطہ قائم کرسکتےہیں۔لیکن ان سےان کی ذمہ داری بھی بہت بڑھ گئی ہےکیونکہ وہ اس بات پرقادر ہیں کہ جب چاہیں ان کی طرف دست تعاون درازکرسکتےہیں۔آج مسلمان سن اوردیکھ بھی رہےہیں کہ فلپائن، افغانستان، اریٹیریا، حبشہ، فلسطین اوربہت سےدیگرملکوں میں مسلمانوں پرکیاگزررہی ہے۔اسی طرح کئی کافرسوشلسٹ ملکوں میں مسلمان اقلیتیں بھی ہیں جن کے حق میں مسلمانوں نے بہت کوتاہی کی ہے اوران کی نصرت واعانت اورتائید وحمایت کے لیے اپنا فرض ادانہیں کیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے :’’باہمی محبت، رحم دلی اورشفقت کے اعتبار سےمسلمانوں کی مثال ایک جسم کی مانند ہے کہ اگرجسم کا کوئی ایک عضو مبتلائے دردہو توبخار اوربیداری کے باعث ساراجسم بے قرارہوجاتا ہے ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’مومن مومن کے لیے ایک دیوار کی مانند ہے جس کاایک حصہ دوسرے کے لیے باعث تقویت ہوتا ہے۔‘‘اوریہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں کو ایک دوسری میں داخل کرکے بیان فرمائی۔
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی ارشادگرامی ہے:’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، وہ اس پر نہ ظلم کرتا ہے اورنہ ہی اسے کسی دوسرے کے سپرد کرتا ہے، جوشخص اپنے بھائی کی کسی ضرورت کو پوراکرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت وحاجت کوپورافرمادےگا، اورجس نے مسلمان بھائی کی کسی تکلیف کو دور کیا، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے روز قیامت کی پریشانیوں میں سے اس کی کسی پریشانی کو دور فرمادے گا، جس نے اپنے کسی مسلمان کی ستر پوشی کی اللہ تعالیٰ روزقیامت اس کی ستر پوشی فرمائے گا ۔‘‘
نبی علیہ الصلوۃ والسلام کا یہ ارشادگرامی بھی ہے کہ’’جس نے کسی مرد مومن کی دنیا کی تکلیف کو دورکیا تو اللہ تعالیٰ اس کی روز قیامت کی تکلیفوں میں سے کسی تکلیف کو دورفرمادےگا، جس نے کسی تنگ دست کے ساتھ آسانی کی تو اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کے لیے آسانی فرمادے گا جس نے کسی مسلمان کی ستر پوشی کی اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اس کی سترپوشی فرمائے گااوراللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی مددمیں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے کسی بھائی کی مددکرتا رہتا ہے ۔‘‘
یہ مشہوروصحیح احادیث اس بات کو نہایت وضاحت کے ساتھ بیان کررہی ہیں کہ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کی ضرورتوں کو محسوس کرتے ہوئے ان کی طرف دست تعاون بڑھائیں ۔علماء فرماتے ہیں کہ اگرمغرب میں بسنے والی کسی مسلمان خاتون پر ظلم ہورہا ہو تومشرق میں بسنے والے مسلمانوں پربھی اس کی مددکرنا واجب ہوجاتا ہے۔اس سے آپ اندازہ فرمائیے !کہ اگرکسی خطہ زمین میں (مسلمانوں کے خلاف)قتل غارت گری کا بازار گرم ہو، انہیں آلام ومصائب کا تختہ بنایاجارہا ہو، انہیں ناحق تختہ دارپر لٹکایا جارہا ہو اور روزانہ سینکڑوں مسلمانوں کو اس طرح خاک وخون
|