Maktaba Wahhabi

204 - 437
والشکرعلی ذلک۔ وضو کرنے والا جرابیں کب پہنے سوال : مجھ سےایک آدمی نے کہا کہ وضو کرتے وقت بایاں پاؤں دھونے سے پہلے دائیں پاؤں میں جراب پہننا جائز نہیں ہے، میں نے کافی عرصہ قبل ایک کتاب میں جس کا نام اس وقت مجھے یاد نہیں، یہ پڑھا تھا کہ اس مسئلہ میں اختلاف ہے اورعلماء کے راجح قول کے مطابق یہ جائز ہے، امید ہے آپ اس مسئلہ کے بارے میں تفصیلی جواب سے نواز کر ثواب دارین حاصل کریں گے؟ جواب : افضل اورزیادہ احتیاط والی بات یہ ہے کہ بایاں پاؤں دھونےسےپہلےجراب نہ پہنی جائےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ’’جب تم میں سے کوئی وضو کرےاورموزےپہنےتو اسےچاہئےکہ ان پر مسح کرلےاورانہی میں نمازپڑھ لےاوراگرچاہےتو انہیں نہ اتارے، ہاں البتہ حالت جنابت میں انہیں اتارنا پڑےگا ۔‘‘(دار قطنی اورحاکم نےاسےبروایت حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کیااورامام حاکم نےاسےصحیح قرار دیاہے) اسی طرح حضرت ابو بکرہ ثقفی رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کو تین دن اور تین راتیں اور مقیم کو ایک دن رات کےلیےیہ رخصت دی کہ اگر اس نےوضو کرکے موزےپہنےہوں تو ان پر مسح کرلے۔(دار قطنی۔۔۔ابن خزیمہ نےاسےصحیح کہا ہے۔) صحیحین میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےموزےاتارنا چاہےتونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ’’انہیں چھوڑ دو، میں نے انہیں حالت طہارت میں پہنا ہے ۔‘‘ ان تینوں اوران کے ہم معنی دیگر احادیث سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان کے لیے موزوں پر مسح جائز نہیں الایہ کہ اس نے انہیں کمال طہارت کے بعد پہنا ہو جس نے موزے یا جراب کو بایاں پاؤں دھونے سے پہلے دائیں میں پہن لیاہو تو اس نے اسے تکمیل طہارت سے پہلے پہن لیا ہے۔بعض اہل علم اس صورت میں بھی مسح کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ دونوں میں سے ہرایک پاؤں کو دھونے کے بعد جراب میں داخل کیا گیا ہے لیکن احتیاط اسی میں ہے کہ دونوں کودھونے کے بعد جرابوں کو پہنا جائے اوردلیل سے بھی بظاہر یہی بات صحیح معلوم ہوتی ہے ۔لہذا جس شخص نے بایاں پاؤں دھونے سے پہلے دائیں پاؤں میں موزہ یا جراب پہن لی ہو اسے چاہئے کہ وہ اسے اتارلے اوردونوں پاؤں کو دھونے کے بعد انہیں پہنے تاکہ اختلاف سے بھی بچ جائے اوردین میں محتاط پہلو کو بھی اختیار کرلے۔واللّٰہ ولی التوفیق۔ سونے کےبعد بغیر وضو کیے نماز پڑھنا سوال : میں نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ ظہر یا عصر کی نماز سے پہلے بیت الحرام میں سوجاتے ہیں اورپھر جب لوگوں کو بیدار کرنے والا آتا ہے تووہ وضو کیےبغیر اٹھ کرنماز پڑھنا شروع کردیتے ہیں، بعض عورتیں بھی اسی طرح کرتی ہیں تو اس سلسلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟براہ کرم رہنمائی فرمائیں، جزاكم اللّٰه خيرا۔ جواب : جب نیند اس قدر گہری ہو کہ شعورزائل ہوجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ صحابی صفوان بن عسال مراوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم مسافر ہوں توتین دن اورتین راتوں
Flag Counter