Maktaba Wahhabi

229 - 437
میں غلطیاں بھی بہت کرتا ہوں، مجھے قرآن مجید کے تین پارے اوربعض سورتوں کی کچھ آیات یاد ہیں، مجھے اس ذمہ داری کی وجہ سے ڈر محسوس ہوتا ہے ۔سوال یہ ہے کہ کیا میں امامت کا یہ سلسلہ جاری رکھوں یا مستعفی ہوجاؤں؟ جواب : جس قدر بھی آسانی سے ممکن ہو قرآن مجید کے حفظ وتجوید میں خوب کوشش کرو اوراگر آپ کی نیت نیک ہوگی اورآپ مقدور بھر کوشش جاری رکھیں گے تو پھر آپ کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیرو بھلائی اورمددشامل حال ہوگی کہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن يَتَّقِ اللّٰه يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِ‌هِ يُسْرً‌﴾ (الطلاق۶۵ /۴) ’’اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گاتواللہ تعالیٰ اس کے کام میں آسانی پیدا کردےگا ۔‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’قرآن مجید میں مہارت رکھنے والے کو معزز اورنیکو کارفرشتوں کا ساتھ نصیب ہوگا اورجو شخص قرآن پڑھتا اوراس میں ہکلاتا ہےاورقرآن مجید کا پڑھنا اس کے لیے بہت دشوار ہے تواسے دوگنااجروثواب ملےگا ۔‘‘ ہم آپ کو یہ نصیحت نہیں کریں گے کہ آپ مستعفی ہوجائیں بلکہ یہ نصیحت کریں گے کہ آپ مسلسل محنت، صبر اورکوشش سے کام لیں، حتی کہ آپ کو مکمل قرآن مجید کے حفظ وتجوید میں یا جس قدر باسانی ممکن ہواس میں کامیابی حاصل ہوجائے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطافرمائے اورآپ کے کام کو آسان بنائے۔ قرآن مجید میں اعراب کی غلطی کرنے والے امام کے پیچھے نماز سوال : ایک امام قرآن مجید پڑھتے ہوئے لحن میں مبتلا ہوجاتا ہےاورکبھی کبھی قرآنی آیات کے حروف میں کمی بیشی کردیتا ہے۔ایسے امام کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟ جواب : اگرلحن سے معنی میں کوئی تبدیلی نہ آتی ہوتو اس کی اقتداءمیں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔مثلا وہ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَمیں’’رب‘‘ پر نصب یا رفع پڑھ دے یا ’’الرحمن‘‘پر نصب یا رفع پڑھ لے۔اوراگر لحن سے معنی میں تبدیلی آجاتی ہو توپھر اس کی اقتداء میں نماز نہ پڑھی جائے بشرطیکہ متوجہ کرنے اورلقمہ دینے سے بھی وہ اپنی قراءت کو درست نہ کرے۔مثلا إِيَّاكَ نَعْبُدُمیںإِيَّاكَکےکاف پر زیر پڑھے(یا)مثلا أَنْعَمْتَمیں تا پر کسرہ یا ضمہ پڑھ لے اوراگروہ متوجہ کرنےاورلقمہ دینے سے اپنی قراءت کوصحیح کرے تواس کی نماز وقراءت صحیح ہوگی۔بہر حال حکم شریعت یہ ہے کہ ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو تمام حالات میں نماز کے اندر بھی اورنماز سے باہر بھی دین سکھائے۔کیونکہ مسلمان مسلمان کابھائی ہے، لہذا جب وہ غلطی کرے تو ا س کی رہنمائی کرے، ناواقف ہو تو اسے سکھائے اورقرآن مجید میں بھول جائے تو اسےلقمہ دے۔ جوامام سورۂ فاتحہ بھی صحیح نہ پڑھ سکے تو۔۔۔۔۔۔ سوال : جب امام سورۂ فاتحہ کے پڑھنے میں بھی غلطی کرے تو کیا اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے والے مقتدیوں کی نماز باطل ہوجائے گی؟ جواب : جب امام سورہ ٔفاتحہ میں بھی لحن کرے کہ اس سے معنی میں تبدیلی آجائے تواسے متوجہ کرنا اوراسے لقمہ دیناواجب ہے اوراگروہ اپنی قراءت کو درست کرلے تو الحمد للہ ورنہ اس کے پیچھے نماز جائز نہ ہوگی اورانتظامیہ پر واجب ہے
Flag Counter