کےساتھ اشارہ کرے۔یہ دونوں حالتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہیں اوربائیں ہاتھ کوبائیں ران پراس طرح رکھ لیاجائےکہ انگلیاں کھلی ہوئی اورقبلہ رخ ہوں اوراگرچاہےتوبائیں ہاتھ کوبائیں گھٹنےپررکھ لے، یہ دونوں حالتیں بھی صحیح حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہیں۔
کیا صرف دائیں ہاتھ پرتسبیح پڑھناسنت ہے
سوال : ہمیں ایک نوجوان نےنمازپڑھائی اورنمازکےبعد انہوں نےاپنےصرف دائیں ہاتھ پرتسبیح پڑھنی شروع کی، جب بعض نمازیوں نےاس پرحیرت کااظہارکرتےہوئےان سے پوچھاتوانہوں نےبتایاکہ سنت یہی ہے، امید ہےآپ مستفید فرمائیں گےکیایہ بات صحیح ہے؟
جواب : اس امام صاحب نےجوکیا یہی صحیح ہے، کیونکہ ثابت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنےدائیں ہاتھ سےتسبیح پڑھا کرتےتھےاوراگرکوئی شخص دونوں ہاتھوں پرتسبیح پڑھ لےتواس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ اکثراحادیث مطلق ہیں، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت سنت ہر عمل کےپیش نظر دائیں ہاتھ سےتسبیح پڑھنابہرحال افضل ہے۔((واللّٰه ولي التوفيق))
تسبیح استعمال کرنےکاحکم
سوال : تسبیح استعمال کرنےکےبارےمیں کیاحکم ہے؟اگراس کی ممانعت ہےتوکیاوہ تسبیح کی مقدار شمارکرنےکی بنیادپرہے؟
جواب : تسبیح کوترک کردیناافضل ہے، بعض اہل علم نے اسے مکروہ بھی قراردیا ہےاورافضل یہ ہے کہ تسبیح پڑھنے کے لیے انگلیوں کو استعمال کیا جائے، جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے ۔نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ، تسبیح وتہلیل کو انگلیوں پر پڑھاجائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا کہ ان سے سوال ہوگااورانہیں (قوت گویائی دے کر)بولنے کا کہا جائے گا۔(ابوداود)
نمازاداکرتے ہوئے پریشان خیالی
سوال : میں جب نماز اداکرنے کے لیے کھڑی ہوتی ہوں توبہت پریشان خیال ہوتی ہوں اورکثرت افکارکا اس قدرہجوم ہوتا ہے کہ مجھے نماز کا صرف اسی وقت علم ہوتا ہے جب میں سلام پھیردیتی ہوں، لہذا میں نماز دوبارہ پڑھتی ہوں۔لیکن میری حالت پہلے جیسی ہی ہوتی ہے اوراس میں کوئی فرق نہیں ہوتا حتی کہ میں کئی بارپہلا تشہد بھی بھول جاتی ہوں اور مجھے کچھ علم نہیں ہوتا کہ میں نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ہاں اس سے اللہ کے ڈر اورخوف میں اضافہ ہوجاتا ہےاورمیں سجدہ سہوکرلیتی ہوں، امید ہے آپ رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقعہ بخشیں گے؟
جواب : یہ وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں آپ کے لیے واجب ہے کہ نماز اہتمام سے اداکریں، پوری پوری توجہ دیں اوراطمینان وسکون سے اداکریں تاکہ آپ علی وجہ البصیرت نماز اداکرسکیں۔ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ﴾ (المومنون۲۳ /۱۔۲)
’’بے شک ایمان والے کامیاب ہوگئے جونماز میں عجزونیازکرتے ہیں ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز صحیح طریقے سےادانہیں کررہا، نہ اس میں اطمینان وسکون اختیار کیے ہوئے ہے(تو)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دوہرانے کا حکم دیا اورفرمایا: ’’جب نماز اداکرنے کا ارادہ کرو توخوب اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلہ رخ کھڑے ہوکر اللہ اکبر کہو، آسانی کے ساتھ جتنا ممکن ہوقرآن مجید پڑھو، پھر رکوع کرواورنہایت
|