Maktaba Wahhabi

178 - 437
الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام۶ /۱۶۲۔۱۶۳) ’’(اے پیغمبر!)آپ کہہ دیجئے کہ میری نماز اورمیری عبادت اورمیراجینااورمیرا مرنا، سب اللہ رب العالمین ہی کے لیےہے جس کا کوئی شریک نہیں اورمجھ کو اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اورمیں سب سے پہلے فرمان بردارہوں ۔‘‘ ’’نُسُكِ ‘‘ کے معنی ذبح کرنے کے ہیں، اس آیت میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا بھی اللہ کے ساتھ شرک ہے جس طرح غیر اللہ کے لیے نماز پڑھنا شرک ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ‌ ﴿١﴾ فَصَلِّ لِرَ‌بِّكَ وَانْحَرْ‌﴾ (الکوثر۱۰۸ /۱۔۲) ’’(اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے تو اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو ۔‘‘ اس سورہ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ رب کے لیے نماز پڑھیں اور اسی کے لیے قربانی کریں جب کہ اس کے برعکس اہل شرک غیراللہ کو سجدہ کرتے اور غیراللہ کے نام ذبح کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے کہ: ﴿وَقَضَىٰ رَ‌بُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ﴾(الاسراء۱۷ /۲۳) ’’اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَمَا أُمِرُ‌وا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰه مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ﴾ (البینۃ۹۸ /۵) ’’اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں اور یک سو ہوکر۔۔۔ ۔‘‘ اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔ذبح کرنا عبادت ہے لہٰذا واجب ہے کہ یہ عبادت بھی صرف اللہ وحدہ کے لیے اخلاص کے ساتھ سرانجام دی جائے۔صحیح مسلم میں امیرالمومنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے جو غیراللہ کے لیے ذبح کرے ۔‘‘ قائل کا جو یہ قول ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے بحق اولیاءیا بجاہ اولیاءیا بحق نبی یا بجاہ نبی سوال کرتا ہوں تو یہ اگرچہ شرک نہیں لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک یہ بدعت اور وسائل شرک میں سے ضرور ہے کیونکہ دعا ایک عبادت ہے اور اس کی کیفیت توقیفی امور میں سے ہے اور یہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں جو مخلوق میں سے کسی ایک کے حق یا جاہ کے ساتھ وسیلہ کے جواز پر دلالت کناں ہوں۔لہٰذا مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ وسیلہ کی کوئی ایسی صورت اختیار کرے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہ دی ہو، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَمْ لَهُمْ شُرَ‌كَاءُ شَرَ‌عُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّـهُ﴾ (الشوری۴۲ /۲۱) ’’ کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا ۔‘‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ’’جس نے ہمارے اس امر(دین)میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے‘‘ اس کی صحت متفق علیہ ہے اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جسے امام بخاری نے صحیح میں تعلیقا مگر صیغۂ جزم کے ساتھ روایت کیا ہے کہ’’جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے‘‘ یعنی عمل کرنے والے کا عمل مقبول نہیں ہوگا۔لہٰذا اہل اسلام پر واجب ہے کہ صرف اسی کی پابندی کریں جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور اس سے اجتناب کریں جسے بطور بدعت لوگوں نے ایجاد کیا ہو۔وسیلہ کی شرعی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماءوصفات، اس
Flag Counter