Maktaba Wahhabi

399 - 437
بیویوں یا لونڈیوں ہی کو اپنی جنسی تسکین کے لیے استعمال کرتے ہیں اورفرمایا ہے کہ جو شخص اس کے علاو ہ کوئی اورطریقہ اختیار کرتا ہے خواہ وہ کوئی طریقہ بھی ہو تووہ حد سے گزرنے والااوراللہ تعالیٰ کے حلال کردہ امر سے تجاوز کرنے والاہے، چنانچہ ان آیات کے عموم میں مشت زنی بھی شامل ہے جیساکہ حافظ ابن کثیررحمۃ اللہ علیہ اورکئی دیگر ائمہ نے اس کی نشاندہی فرمائی ہے ۔مشت زنی کے نقصانات بہت زیادہ اوراس کا انجام بھی بے حد خطرناک ہے مثلااس سے جسمانی قوتیں ختم اوراعصاب کمزورہوجاتے ہیں اوراسلامی شریعت نے ہر اس کام کو ممنوع قراردیا ہے جو انسان کے دین، جسم، مال اورعزت وآبروکے لیے نقصان دہ ہو۔ موفق ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب’’المغنی‘‘میں فرماتے ہیں: ’’اگر کسی نے مشت زنی کی تو اس نے ایک حرام فعل کا ارتکاب کیا، اگر اس سے انزال نہ ہو تو روزہ فاسد نہیں ہوگااوراگرانزال ہوگیا تو روزہ فاسدہوجائے گا، اس لیے کہ یہ فعل بوسہ کی طرح ہے ۔‘‘ یعنی جس طرح بوسہ لینے سے انزال نہ ہو توروزہ فاسد نہیں ہوتااوراگرانزال ہوجائے توروزہ فاسد ہوجائے گا۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ’’مجموع الفتوی ص۳۲۹ ج۳۴ ‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’ جمہورعلماءکے نزدیک مشت زنی حرام ہے، امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب میں بھی صحیح ترین قول یہی ہے کہ جس نے اس فعل کا ارتکا ب کیا اسے تعزیری سزادی جائے گی، امام احمد کے مذہب میں دوسرے قول کے مطابق یہ فعل حرام نہیں بلکہ مکروہ ہے، اکثر ائمہ زنا وغیرہ کے خوف کی صورت میں بھی اسے جائز قرارنہیں دیتے ۔‘‘ علامہ محمد امین شنقیطی اپنی تفسیر’’اضواءالبیان ج ۵ ص ۷۶۹‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’(مسئلہ سوم) بے شک سورۂ المومنون کی یہ آیت کریمہ’’ فمن ابتغی‘‘۔۔۔۔۔کا عموم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ مشت زنی(جسے عربی میں جلد عمیرہ اور الخضخضۃ بھی کہا جاتا ہے)ممنوع ہے کیونکہ جس شخص نے ہاتھ سےتلذذحاصل کیا حتی کہ اسے انزال ہوگیا تواس نے اللہ تعالیٰ کے حلال کردہ طریقے کے علاوہ اورطریقہ اختیار کیاہے، لہذا وہ سورۂ المومنون کی اس آیت کریمہ اورسورۂ المعارج کی آیت کریمہ کی روشنی میں حدسےبڑھ جانےوالوں میں سےہے۔حافظ ابن کثیررحمۃاللہ علیہ نےذکرکیاہےکہ امام شافعی رحمہ اللہ اوران کےمتبعین نےاس آیت کریمہ سےاستدلال کیاہےکہ مشت زنی ممنوع ہے ۔‘‘ امام قرطبی رحمۃاللہ علیہ بیان فرماتےہیں کہ محمدبن عبدالحکیم نےکہاہےکہ میں نےحرملہ بن عبدالعزیزسےسناکہ میں نےامام مالک رحمۃاللہ علیہ سےمشت زنی کرنےوالےکےبارےمیں پوچھاتوانہوں نےوالذين هم لفروجهم حافظون سےلےکرالعادون تک کی آیات تلاوت فرمادیں۔ علامہ قرطبی فرماتےہیں کہ مجھے بظاہریوں معلوم ہوتاہےکہ امام مالک رحمۃاللہ علیہ، امام شافعی رحمۃاللہ علیہ اوردیگراہل علم کااس آیت کریمہ سےمشت زنی کی ممانعت کےبارےمیں استدلال صحیح ہے۔قرآن مجیدسے بظاہریہی معلوم ہوتاہےاورپھرقرآن مجیداورسنت سےاس کےخلاف بھی کوئی بات ثابت نہیں ہےحضرت الامام احمد رحمۃاللہ علیہ کی جلالت علمی اوران کےورع وتقوی کےاعتراف کےباوجودہم یہ عرض کریں گےکہ انہوں نےقیاس کےذریعہ مشت زنی کوجوجائزقراردیاہےتویہ صحیح نہیں ہے، چنانچہ امام احمد رحمۃاللہ علیہ فرماتےہیں: ’’مشت زنی بھی بوقت ضرورت جسم سےفضلہ نکالناہےلہٰذایہ بھی فصداورسینگی پرقیاس کی وجہ سےجائزہے
Flag Counter