فرمایئے یا رسول اللہ!فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا اوروالدین کی نافرمانی کرنا ۔‘‘یہ ارشادفرماتے وقت آپ تکیہ کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھےکہ اٹھ بیٹھے اورفرمایاکہ’’خبردارآگاہ رہوکہ جھوٹی بات اورجھوٹی گواہی بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے ۔‘‘(متفق علیہ)اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں کسی بھی آدمی کے لیے یہ جائز نہیں کہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے نص کے ذریعے حرام قراردیا ہے، کوئی شخص نص کے ذریعے حلال کیے ہوئے امرپر قیاس کرتے ہوئےاسے حلال قراردےلہذا جوشخص اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ سود کو اس کے حلال کردہ بیع سلم پرقیاس کرتے ہوئے حلال قراردے، وہ ایک عظیم منکر کا ارتکاب کرتا ہے، بغیر علم کے اللہ تعالیٰ کی طرف ایک بات کو منسوب کرتا ہے اوروہ لوگوں کے لیے ایک بہت بڑی برائی اورایک بہت بڑے شروفسادکا دروازہ کھولتا ہے ۔قیاس کے قائل اہل علم کے نزدیک قیاس ان فروعی مسائل میں ہوتا ہے جن کے بارے میں کوئی نص موجود نہ ہواورایسی شروط موجود ہوں جو فروع کواصل کے ساتھ ملاتی ہوں جیسا کہ اپنے مقام پر اس مسئلہ کی تفصیل موجود ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس بات کو بھی حرام قراردیا ہےکہ بغیر علم کے اس کی طرف کسی بات کو منسوب کیا جائے، اس بات کو شرک سے بھی بڑا گناہ قراردیا ہےاوراللہ سبحانہ وتعالیٰ نے بیان فرمایا ہےکہ شیطان اس بات کی دعوت دیتا اوراس کاحکم دیتا ہے جیسا کہ وہ فحاشی ومنکرات کی طرف دعوت دیتا ہے ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿ قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللّٰه مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰه مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴾(الاعراف۷ /۳۳)
’’(اے پیغمبر!)کہہ دیجیےکہ میرے پروردگار نے تو بےحیائی کی باتوں کو، ظاہر ہوں یا پوشیدہ اورگناہ کو اورناحق زیادتی کرنے کو، حرام کیا ہےاور اس کو بھی(حرام کیا ہے) کہ تم کسی کو اللہ کا شریک بناؤ جس کی اس نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس کو بھی کہ اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں ۔‘‘
نیزفرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿١٦٨﴾ إِنَّمَا يَأْمُرُكُم بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰه مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾(البقرۃ۲ /۱۶۸۔۱۶۹)
’’ لوگو!جوچیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ اورشیطان کےقدموں پرنہ چلو وہ تمہارا کھلادشمن ہے، وہ توتمہیں برائی اوربےحیائی ہی کےکام کرنےکاحکم دیتاہےاوریہ بھی کہ اللہ کی نسبت ایسی باتیں کہوجن کاتمہیں(کچھ بھی)علم نہیں ۔‘‘
ہم اللہ تعالیٰ سےدعاکرتےہیں کہ وہ مسلمانوں کےحالات کی اصلاح فرمادے، انہیں دین کی سمجھ بوجھ عطافرمائے، علماءکوتوفیق بخشےکہ وہ ان امورکوبیان کریں جنہیں اللہ تعالیٰ نےاحکام شریعت قراردیتےہوئےمسلمانوں پرواجب ٹھہرایاہے، نیزعلماء، دین کی دعوت دیں، دین کےمخالف امورسےعوام الناس کوآگاہ کریں، اوراللہ تعالیٰ انہیں اپنےنفسوں کےشراورباطل کےعلمبرداروں کےشرسےمحفوظ رکھے۔اللہ تعالیٰ اس مقالہ نگارابراہیم کوبھی توفیق بخشےکہ وہ حق کی طرف رجوع کرے، اس سےجوکچھ صادرہوااس سےتوبہ کرےاوراپنی اس توبہ کاکھلم کھلااعلان کرےتاکہ اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ کوقبول فرمالے۔
﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰه جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾(النور۲۴ /۳۱)
|