Maktaba Wahhabi

312 - 437
مزیدفرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللّٰه وَالرَّ‌سُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ (الانفال۸ /۲۷) ’’اے ایمان والو!اللہ اوراس کے رسول کی امانت میں خیانت کرونہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو اورتم (ان باتوں کو )جانتے ہو ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰه ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللّٰه رَ‌بَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا﴾ (البقرۃ۲ /۲۸۲) ’’ مومنو!جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لیے قرض کا معاملہ کرنے لگوتواس کو لکھ لیا کرواورلکھنے والے کو چاہئے کہ (کسی کا نقصان نہ کرے بلکہ)تمہارا آپس کا معاملہ انصاف سے لکھے اورلکھنے سے انکاربھی نہ کرے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے پس اسے بھی لکھ دینا چاہئےاورجس کے ذمہ حق ہووہ (یعنی مقروض )لکھوائےاوراللہ تعالیٰ سے ڈرے جو اس کا پروردگارہے اورحق میں سے کچھ کم نہ کرے(یعنی اس کے ذمہ جو قرض ہے وہ پورالکھوائے، کم نہ لکھوائے۔)‘‘ اورفرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰه وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ﴿٧٠﴾ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ‌ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ﴾ (الاحزاب۳۳ /۷۰۔۷۱) ’’مومنو!اللہ سے ڈرا کرو اوربات سیدھی کیا کرو، وہ تمہارے سب اعمال درست کردے گااورتمہارے گناہ بخش دے گا ۔‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ’’دونوں بیع کرنے والوں کو اختیار حاصل ہے جب تک وہ جدانہ ہوں اگروہ سچ بولیں اورسب کچھ بیان کردیں توان کی بیع میں برکت ہوگی اوراگروہ چھپائیں اورجھوٹ بولیں توان کی بیع کی برکت ختم کردی جائے گی ۔‘‘(متفق علیہ)حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سوناسونے کےبدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جوجوکے بدلے، کھجورکھجورکے بدلے اورنمک نمک کے بدلے، برابر برابراوردست بدست جوزیادہ دے یا زیادہ طلب کرے تواس نے سودی معاملہ کیا اوراس معاملہ میں سود لینے والا اوردینے والادونوں برابرہیں ۔‘‘(احمد، بخاری)اورحضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سودکھانے والا، کھلانے والا، لکھنے والااوردونوں گواہ سب برابرہیں ۔‘‘(مسلم) حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سونا سونے کے بدلے سود ہے الایہ کہ سودا برابربرابر ہواورگندم کے بدلے گندم سود ہے مگریہ کہ سودا برابربرابر ہواورجوجوکے بدلے سود ہےالایہ کہ سودا برابربرابر ہواورکھجورکھجورکے بدلے سود ہےالا یہ کہ سودا برابربرابر ہو۔‘‘ (متفق علیہ)نبی علیہ الصلوۃوالسلام کا یہ بھی ارشادگرامی ہے کہ ’’جو ہمیں دھوکا دے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔‘‘(مسلم) نبی علیہ الصلوۃوالسلام نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ’’ کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ کبیرہ گناہوں میں سے سب سے بڑے گناہ کون سے ہیں؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا :ضرورارشاد
Flag Counter