Maktaba Wahhabi

196 - 437
عجز کی نفی کی گئی ہے۔ خاص معنی کے اعتبار سے ارشادباری تعالیٰ وَسِعَ كُرْ‌سِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ کرسی کی عظمت ووسعت نیز اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عظمت اورکمال قدرت پر دلالت کناں ہے۔ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ کےمعنی یہ ہیں کہ آسمانوں اورزمین اورجوکچھ ان میں ہے اورجوکچھ ان کے مابین ہے، ان کی حفاظت کرنا اللہ تعالیٰ کے لیے گراں یا دشوارنہیں ہے بلکہ اس کے لیے یہ بہت ہی آسان ہے ۔وہ ہر جاندار کے عمل کو دیکھ رہا اورتمام اشیاء کی نگہبانی فرمارہا ہےکہ کوئی چیز اس کی دسترس سے باہرہے اورنہ وہ اس سے اوجھل ہوسکتی ہے، اس کے سامنے تمام اشیاء حقیر ہیں، متواضع، ذلیل اورچھوٹی ہیں اور سب اس کی محتاج اورفقیر ہیں، وہ غنی، حمید اوراپنے ارادہ کے مطابق کرگزرنے والا ہے، وہ جو کرتاہے اس سے پوچھا نہیں جاسکتا جبکہ بندگان الٰہی سے پوچھا جائے گا، وہ ہرچیز پر غالب ہے، وہ ہر چیز کا محاسب ہے، وہ نگہبان، بلندو بالااورعظیم ہے، اس کے سواکوئی معبود اورپروردگارنہیں، اللہ تعالیٰ نے جو یہ ارشاد فرمایا ہےکہ: ﴿وَهُوَ اللّٰه فِي السَّمَاوَاتِ وَفِي الْأَرْ‌ضِ ۖ يَعْلَمُ سِرَّ‌كُمْ وَجَهْرَ‌كُمْ وَيَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ﴾ (الانعام۶ /۳) ’’اورآسمان اورزمین میں وہی (ایک )اللہ ہے ۔تمہاری پوشیدہ اورظاہر سب باتیں جانتا ہے اورتم جو عمل کرتے ہوسب سے واقف ہے ۔‘‘ تویہ اس بات کی دلیل ہے کہ جسے اللہ کہا جاتا ہے وہ آسمانوں اورزمین میں ہے۔آسمانوں اورزمین میں بسنے والے، اس کی عبادت کرتے، اسے واحد مانتے اوراس کی الوہیت کا اقرارکرتے ہیں، اسے اللہ کے نام سے یاد کرتے اورشوق اورڈرسے اسے پکارتے ہیں، سوائے ان جنوں اورانسانوں کے جنہوں نے کفر کو اختیار کررکھا ہے ۔یہ آیت کریمہ اس بات کی بھی دلیل ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا علم کس قدربےپایاں ہے۔اسے اپنے بندوں کے حالات کی اطلاع ہے اوروہ ان کےاعمال کا احاطہ کیے ہوئے ہے، خواہ وہ اعمال مخفی ہوں یا ظاہرکہ اس کے ہاں مخفی وظاہراعمال یکساں ہیں اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے بندوں کے تمام اعمال سےخواہ وہ اچھے ہوں یا برے آگاہ ہے۔اسی طرح ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلَـٰهٌ وَفِي الْأَرْ‌ضِ إِلَـٰهٌ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ﴾ (الزخرف۴۳ /۸۴) ’’اوروہی(ایک)آسمانوں میں معبود ہے اور(وہی)زمین میں معبود ہےاوروہ دانا(اور)علم والاہے ۔‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی آسمانوں میں معبود ہے اوروہی زمینوں میں بھی معبود ہے۔آسمانوں اورزمینوں میں رہنے والے اسی کی عبادت کرتے ہیں اورسب اس کے سامنے عاجزودرماندہ ہیں سوائے اس کے جس پر بدبختی غالب آگئی ہو اوراس نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ہو اورایما ن نہ لایا ہو، وہ اپنی شریعت وتقدیر میں دانا اوراپنے بندوں کے تمام اعمال کو جاننے والا ہے ۔اسی طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿أَلَمْ تَرَ‌ أَنَّ اللّٰه يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَ‌ابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ‌ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۖ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللّٰه بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ﴾ (المجادلۃ۵۸ /۷) ’’ کیا تم کو معلوم نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اورجو کچھ زمین میں ہے، اللہ کو سب معلوم ہے (کسی جگہ)تین آدمیوں کا کانوں میں صلاح ومشورہ نہیں ہوتا مگر وہ ان میں چوتھا ہوتا ہے اورنہ کہیں پانچ کا مگروہ ان میں چھٹا ہوتا ہے اورنہ اس سے کم یا زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہےخواہ وہ کہیں ہوں پھر جو کام یہ کرتے رہے ہیں
Flag Counter