(یعنی اپنی نواسی)کو روتے ہوئے سنا تو اسے حالت نیند میں دودھ پلادیا، صبح جب بیدارہوئی تواس نے اپنی گود میں اپنی بیٹی کی بچی(یعنی اپنی نواسی)کوپایاتواس سلسلہ میں ایک شیخ سے مسئلہ پوچھاتوانہوں نے کہا کہ اس بچی کو اوردودھ پلادوتاکہ شک دورہوجائےتواس نے دوبارہ دودھ پلادیا، نیز میر ی بہن نے اس کی چھوٹی بہن سلوی کوبھی بسمہ کے ساتھ دودھ پلایااب سوال یہ ہے کہ کیا میرے تمام ماموں میرے رضاعی بھائی ہیں یا میر اصرف چھوٹا مامو ں ہی میرا رضاعی بھائی ہے اورکیا میں اپنے ماموؤں کے بیٹوں کی پھوپھی ہوں یا نہیں؟
جواب : اگرآپ کی امی نے آپ کے ماموں یا آپ کی ایک خالہ کو دوسال کے اندر پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دودھ پلایا ہے توآپ کی امی، دودھ پینے والے آپ کے ماموؤں اورخالاؤں کی رضاعی ماں بن گئیں اوراس مذکورہ طریقےکے مطابق آپ کی امی نے جن کودودھ پلایا آپ ان کی رضاعی بہن ہیں، اسی طرح اگر آپ کی امی نے آپ کی بہن کی بیٹی کو دوسال کے اندر پانچ یا اس سے زیادہ رضعات دودھ پلایا ہے تو آپ کی امی دودھ پینے والی بچی کے لیے رضاعت کے اعتبارسے ماں اورنسب کے اعتبار سے نانی ہوئیں اور آپ دودھ پینے والے کے لیے رضاعت کے اعتبار سے بہن اورنسب کےاعتبار سے خالہ ہیں، اسی طرح دیگر تمام مسائل رضاعت میں بھی یہی حکم ہے ۔اگررضعات پانچ سے کم ہیں تو اس سے حرمت ثابت نہیں ہوگی اورعلماء کے صحیح قول کے مطابق اس سے حکم رضاعت بھی ثابت نہ ہوگا۔اگر دودھ پینے والے بچےکی عمر دوسال سے زیادہ ہے تو اس سے بھی رضاعت ثابت نہ ہوگی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’رضاعت صرف دوسال ہے ۔‘‘اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ’’قرآن مجیدمیں دس معلوم رضاعت کےبارےمیں حکم نازل ہواتھا، جو حرام کردیتے تھے، پھران میں سےپانچ کو منسوخ کردیاگیا اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجب وفات پائی توحکم اسی کےمطابق تھا ۔‘‘(صحیح مسلم وترمذی۔۔۔ یہ الفاظ ترمذی کی روایت کے مطابق ہیں۔) واللّٰہ ولی التوفیق۔
|