کی وجہ سےحرام ہیں، وہ رضاعت کی وجہ سےبھی حرام ہیں‘‘ اورنبی علیہ الصلوٰۃوالسلام نےیہ بھی فرمایاہےکہ’’رضاعت صرف وہ ہےجودوسالوں کےاندرہو۔‘‘اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہےکہ’’قرآن مجیدمیں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھا، جوحرام کردیتےتھے، پھران میں سےپانچ کومنسوخ کردیاگیا۔اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجب وفات پائی توحکم اسی کےمطابق تھا۔‘‘ صحیح مسلم، ترمذی، یہ الفاظ ترمذی کی روایت کےہیں۔واللّٰه ولي التوفيق ۔
سوال : میں ایک نوجوان ہوں اورایک آدمی کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن مشکل یہ ہے کہ میں نے اس آدمی کی بیٹی کے ساتھ مل کراس کی بیوی کا دودھ پیا تھا لیکن وہ بیٹی فوت ہوگئی تھی جس کے ساتھ مل کرمیں نے دودھ پیا تھا اورپھر اس کے بعد اس شخص کی بیوی نے ایک بچی کو جنم دیا تو کیا اس کی اس بیٹی سے شادی کرنا میرے لیے جائز ہے یا نہیں مجھے فتوی عطافرمائیے۔جزاکم اللہ خیرا۔
جواب : اگراس آدمی کی بیوی نے، جس کی بیٹی سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں آپ کودوسال کی عمر میں پانچ باریا اس سےزیادہ باردودھ پلایا ہے توپھروہ تمہاری رضاعی ماں ہیں، اس کا شوہر تمہارارضاعی باپ ہےاوران کی بیٹیاں تمہاری رضاعی بہنیں ہیں، لہذا تم ان کی کسی بیٹی سے شادی نہیں کرسکتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سورہ النساءمیں محرمات کا ذکرکرتے ہوئےیہ بھی فرمایاہے کہ:
﴿وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ﴾ (النساء۴ /۲۳)
’’اوروہ مائیں جنہوں نےتمہیں دودھ پلایاہواوررضاعی بہنیں(تم پرحرام کردی گئی ہیں)۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاہےکہ’’جو رشتے نسب سے حرام ہیں، وہ رضاعت سے بھی حرام ہیں ۔‘‘ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے کہ’’قرآن مجید میں دس معلوم رضعات کے بارے میں حکم نازل ہوا تھاجو حرام کردیتے تھے، پھر ان میں سے پانچ کو منسوخ کردیا گیا‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب وفات پائی تو حکم اسی کے مطابق تھا۔‘‘(صحیح مسلم وترمذی۔یہ الفاظ ترمذی کی روایت کے ہیں)نیز اس مسئلہ میں اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔
اگررضعات پانچ سے کم تھے یا رضاعت کے وقت آپ کی عمر دوسال سےزیادہ تھی توپھر اس رضاعت سے حرمت ثابت نہیں ہوگی اورنہ دودھ پلانے والی عورت آپ کی ماں، نہ اس کا شوہرآپ کا باپ اور نہ اس کی بیٹی سے شادی کرنا آپ کے لیے حرام ہوگا۔حدیث مذکوراوردیگراحادیث کے پیش نظر اس مسئلہ میں علماء کے اقوال میں سے واضح اورصریح قول یہی ہے ۔دیگر احادیث میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رضاعت صرف وہ ہے جو دوسال کے اندرہو ۔‘‘نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ’’ایک رضعہ یا دورضعے حرام قرار نہیں دیتے ۔‘‘اسی طرح اس مسئلہ سے متعلق اہل علم نے کچھ اوراحادیث بھی ذکر فرمائی ہیں۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
سوال : (الف) میری نانی کے بیٹے(یعنی میرے ماموں)میری بہنوں کے ہم عمر ہیں /میری والدہ نے اپنے چھوٹے بھائی کو میری بہن(یعنی اپنی بیٹی)سعادکے ساتھ دودھ پلایاتھا۔
(ب) میری امی نے میری بڑی بہن (یعنی اپنی بڑی بیٹی )کے بیٹے (یعنی اپنے نواسے)سمیر کو، میری بہن (یعنی اپنی بیٹی )سحر کے ساتھ دودھ پلایاہے۔کیونکہ میری بڑی بہن(سمیر کی والدہ)بیمارتھی اوررضاعت صرف میری والدہ کی طرف سے تھی۔
(ج) میری امی نے میرے بھائی کی چھوٹی بیٹی (یعنی اپنی پوتی)کو بھی میری چھوٹی بہن (یعنی اپنی بیٹی )کے ساتھ دودھ پلایاتھاکیونکہ یہ دوونوں ہم عمر تھیں اورمیری بہن صرف ایک ماہ بڑی تھی تومیری والدہ نے رات کو جب میری چھوٹی بہن کی بیٹی
|