Maktaba Wahhabi

193 - 437
ہے کہ’’جوکوئی کسی نجومی کے پاس جائےاوراس کی بات کی تصدیق کرے تو اس نے دین وشریعت کے ساتھ کفرکیا جسےاللہ تعالیٰ نے حضرت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل فرمایاہے ۔‘‘ ان کا غیراللہ کو پکارنا اوراس سے استغاثہ کرنا یا یہ گمان کرنا کہ ان کے اسلاف اورآباؤ اجداد اس کا ئنات میں تصرف کرتے یا مریضوں کو شفادیتے ہیں اورفوت یا غائب ہونے کے باوجود ان کی دعا کو سنتے ہیں تویہ سب اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے ساتھ کفر ہے اوریہ سب مشرکین کے اعمال ہیں، لہذا واجب ہے کہ ان کا اوران کے پاس جانے، ان سے سوال پوچھنےاوران کی تصدیق کرنے سے انکار کردیاجائے کیونکہ ایک طرف ان کےاعمال نجومیوں اورکاہنوں جیسے ہیں تودوسری طرف ان مشرکوں جیسے ہیں جو غیراللہ کے پجاری ہیں، غیراللہ سے استغاثہ کرنے والے ہیں اورغیراللہ یعنی جنات، مردوں اوران لوگوں سے مددمانگتے ہیں جن کی طرف یہ منسوب ہیں اورجن کے بارے میں ان کا گمان یہ ہے کہ وہ ان کے آباؤاجداداوراسلاف ہیں یا یہ ایسے ہی دیگر لوگوں کو پکارتے ہیں جن کے بارےمیں ان کا گمان یہ ہے کہ انہیں ولایت وکرامت حاصل ہے۔یہ سب اعمال شعبدہ بازی، کہانت اورنجومیت ہیں اورشریعت مطہرہ میں ان کی تردید کی گئی ہے۔ باقی رہی یہ بات کہ ان لوگوں سے بعض منکر تصرفات کا ظہورہوتا ہے مثلا اپنے جسم میں خنجر پیوست کرلینا یا اپنی زبان کو کاٹ دیناتویہ سب دجل وفریب اوراس جادو کی قسموں میں سے ہے جسے نصوص کتاب وسنت نے حرام قراردیا اوراس سے اجتناب کرنے کی تلقین کی ہے، لہذا اس قسم کی باتوں سے ایک عقل مند آدمی کو فریب خوردہ نہیں ہونا چاہئےکیونکہ یہ اس قسم کی باتیں ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے فرعون کے زمانہ کے جادوگروں کے حوالہ سے ذکر فرمایا ہے کہ: ﴿يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِ‌هِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ﴾ (طہ۲۰ /۶۶) ’’موسی(علیہ السلام)کے خیال میں وہ ایسی آنے لگیں کہ وہ (میدان میں ادھرادھر)دوڑرہی ہیں ۔‘‘ یہ لوگ جن کا سوال میں ذکر کیا گیا ہےانہوں نے جادو، شعبدہ بازی اورکہانت کو یکجاکرلیاہے۔نجوم، شرک اکبر، غیراللہ سے استعانت واستغاثہ اوردعوی علم غیب اورکائنا ت میں تصرف کے دعوی کو بھی یکجاکرلیا ہے۔یہ سب شرک اکبر، کھلم کھلا کفراورشعبدہ بازی کے وہ اعمال ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قراردیا ہے۔نیز ان باتوں میں اس علم غیب کادعوی بھی ہے جسے بجزاللہ سبحانہ وتعالیٰ کے اورکوئی نہیں جانتا۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ﴾ (النمل۲۷ /۶۵) ’’ کہہ دو کہ جولوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں اللہ کے سوا غیب نہیں جانتے ۔‘‘ ان سب مسلمانوں پر جوان کے حالات سےآگاہ ہیں، یہ واجب ہے کہ وہ ان کی تردید کریں، ان کے سوءتصرف کو واضح کریں اوربتائیں کہ یہ ایک منکر امر ہے۔ان کے یہ اعمال شرک اورکفر ہیں کہ ان میں شعبدہ بازی، کہانت اورنجومیت ہے، نیز دعوی علم غیب بھی ہے اوریہ سب ضلالت، کفر اورباطل کی قسمیں ہیں۔ان سے اوران کاارتکاب کرنے والوں سے بچنا واجب ہے۔اسی طرح یہ بات کہ دوسرے خاندانوں سے رشتے تولیتے ہیں لیکن ان کورشتے دیتے نہیں، یہ بھی جہالت وضلالت کی بات ہے، شریعت سے اس کا کوئی ثبوت نہیں، ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ‌ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَ‌فُوا ۚ إِنَّ أَكْرَ‌مَكُمْ عِندَ اللّٰه أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللّٰه عَلِيمٌ خَبِيرٌ‌﴾ (الحجرات۴۹ /۱۳) ’’لوگوہم نے تم کو ایک مرداورایک عورت سے پیدا کیا اورتمہاری قومیں اورقبیلے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو
Flag Counter