﴿قُلْ أَبِاللّٰه وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ ﴿٦٥﴾ لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ﴾ (التوبۃ۹ /۶۵۔۶۶)
’’ کہہ دیجئے کیا تم اللہ اوراس کی آیتوں اوراس کے رسول سے ہنسی کرتے تھے، بہانے مت بناؤ یقیناتم ایمان لانے کے بعدکافرہوچکے ہو ۔‘‘
(۷)محبت یا نفرت پیدا کرنے کے لیے جادو کا استعمال بھی اسی قبیل سے ہے۔جو شخص جادوکرے یا اس پر راضی ہو، وہ کافر ہے اوراس کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ﴾ (البقرۃ۲ /۱۰۲)
’’اوروہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہ دیتے کہ ہم تو( ذریعہ) آزمائش ہیں، تم کفر میں نہ کر ۔‘‘
(۸)مشرکوں کو غالب کرنا اورمسلمانوں کے مقابلہ میں ان کی مددکرنا بھی کفر ہےاوراس کی دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللّٰه لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ (المائدہ۵ /۵۱)
’’اورجو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہی میں سے ہوگا، بے شک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘
(۹)جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ بعض لوگوں کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے مستثنی ہوں تویہ بھی کفر ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ (آل عمران۳ /۸۵)
’’اورجو شخص اسلام کے سوا کسی اوردین کا متلاشی ہو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گااورایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا ۔‘‘
(۱۰)اللہ تعالیٰ کے دین سے روگردانی کرنا، نہ اسے سیکھنا اور نہ اس کے مطابق عمل کرنا، یہ بھی کفر ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے :
﴿وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ﴾ (السجدۃ۳۲ /۲۲)
’’اوراس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ ان سے منہ پھیرلے۔ہم گناہ گاروں سے ضروربدلہ لینے والے ہیں۔‘‘
اس اعتبار سے کوئی فرق نہیں کہ اسلام کے منافی ان امور کا کوئی ازراہ مذاق ارتکاب کرتا ہے یا سنجیدگی سے یا ڈر اور خوف کی وجہ سے، ہاں البتہ وہ شخص ضرور مستثنی ہے جسے مجبور کردیا گیا ہو۔یہ تمام جرائم بہت خطرناک بھی ہیں اوربکثرت وقوع پذیر ہونے والے بھی، لہذا ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ ان سے اجتناب کرے اورڈرتا رہے کہ وہ کہیں ان کا ارتکاب نہ کربیٹھے۔ہم اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے ہیں ایسے امور سے جواس کے غضب وعقاب کو واجب کر دینے والے ہوں ۔امام محمد بن عبدالوہاب کی بات یہاں ختم ہوئی۔
وصلي اللّٰه علي عبده ورسوله محمد و علي آله وصحبه۔
|