دعوت کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور اللہ عز وجل نے ہمیں یہ بتایا کہ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرے گا، وہ ہدایت یافتہ ہوگا اور جو روگردانی کرے گا، وہ گمراہ ہوجائے گا۔بہت سی آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اسباب ارتداد اور شرک وکفر کی تمام اقسام کے اختیار کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔علماءکرام رحمہ اللہ نے اپنی کتابوں کے‘‘باب حکم المرتد’’میں ذکر فرمایا ہے کہ اسلام کے منافی بہت سی باتیں ایسی ہیں جنہیں اختیار کرنے سے ایک مسلمان مرتد ہو جاتا ہت، اس کا خون اور مال حلال ہوجاتا اور وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، ان میں سے زیادہ خطرناک اور کثرت سے وقوع پذیر ہونے والی دس باتیں ہیں جنہیں شیخ امام محمد بن عبد الوہاب اور دیگر اہل علم۔۔۔رحمھم اللہ جمیعا۔۔نے ذکر فرمایا ہے۔ذیل میں اختصار کے ساتھ ہم انہی باتوں کو ذکر کریں گے تاکہ آپ بھی ان سے بچیں اور دوسروں کو بھی ان سے بچائیں۔مختصر سی وضاحت کے ساتھ ان باتوں کو اس امید پر بیان کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے محفوظ رکھے اور عافیت عطا فرمائے۔
(۱)اسلام کے منافی ان دس باتوں میں سرفہرست اللہ تعالیٰ کی عبادت میں شرک کرنا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾ (النساء۴ /۱۱۶)
’’بےشک اللہ تعالیٰ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک ٹھہرایا جائے، اس کے سوا(اور گناہ)جس کو چاہے گا، بخش دے گا ۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰه فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰه عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ﴾ (المائدۃ۵ /۷۲)
’’یقین مانو کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے ساتھ(کسی کو بھی)شریک کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نےاس پر جنت(بہشت)حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے ۔‘‘
مُردوں کو پکارنا، ان سے فریاد کرنا، اور ان کی نذر ماننااوران کے نام پر جانوروں کو ذبح کرنا بھی شرک ہے۔
(۲)جو شخص اپنے اوراللہ تعالیٰ کے درمیان وسیلے بنالے اوران وسیلوں کو پکارے، ان سے سوال کرے کہ وہ اس کی سفارش کریں اوران پر توکل کرے تواس پر اجماع ہے کہ یہ شخص بھی کافر ہے۔
(۳)جو شخص مشرکوں کو کافر نہ سمجھے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو صحیح مانے تو وہ بھی کافر ہے۔
(۴)جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اورکی سنت وسیرت زیادہ کامل نمونہ ہے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اورکا حکم زیادہ اچھا ہے جس طرح کئی لوگ طاغوتوں کے حکم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ترجیح دیتے ہیں، تویہ بھی کافر ہے۔
(۵)جو شخص دین کے کسی ایسے حکم کو ناپسند کرے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کردنیا میں تشریف لائے ۔۔۔خواہ اس کے مطابق عمل بھی کرلے ۔۔۔تووہ بھی کافر ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللّٰه فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴾ (محمد۴۷ /۹)
’’ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ چیز(دین اسلام)کو ناپسند کیا تواللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال ضائع کردیئے ۔‘‘
(۶) جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے کسی حکم کا یا ثواب وعذاب کا مذاق اڑائے، وہ بھی کافر ہے، اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان اس کی دلیل ہے:
|