معلوم ہوا کہ جادو میں فی نفسہ نفع ونقصان کی کوئی تاثیر نہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کے کونی وقدری حکم سے اثر انداز ہوتا ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی نے خیر وشر کو پیدا فرمایا ہے۔
ان افتراءپردازوں کی بدولت زبردست نقصان اوربے پناہ مصیبت کا سامنا ہے جنہوں نے ان علوم کو مشرکوں سے سیکھا اورکمزورعقل والوں کو اپنے دام فریب میں مبتلا کررکھا ہے۔
﴿ إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، و حَسْبُنَا اللّٰه وَنِعْمَ الْوَكِيلُ﴾
اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ جادو سیکھتے ہیں وہ درحقیقت ایک ایسی چیز کو سیکھتے ہیں جو ان کے لیے نقصان دہ ہے، قطعا نفع بخش نہیں ہے اوراللہ تعالیٰ کے ہاں آخرت میں ان لوگوں کا قطعا کوئی حصہ نہ ہوگا۔یہ ایک زبردست وعید ہے جو دنیا وآخرت میں ان کے شدید خسارہ میں مبتلا ہونے پر دلالت کنا ں ہے۔انہوں نے اپنی جانوں کو بہت گھٹیا قیمت کے عوض بیچ دیا، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾(البقرۃ۲ /۱۰۲)
’’اورجس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بری تھی۔کاش وہ (اس بات کو)جانتے ۔‘‘
شراء کا لفظ یہاں بیع کے معنی میں ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے ساحروں، کاہنوں اوردیگر تمام شعبدہ بازوں کے شر سے عافیت وسلامتی کی دعا مانگتے ہیں اوریہ بھی دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے، ان سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اوران کے بارے میں اپنے حکم کو نافذ فرمادےتاکہ بندگان الٰہی ان کے شر اور ان کے خبیث اعمال سے محفوظ رہ سکیں ۔انه جواد كريم ۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے ایسی چیزیں بھی تیار فرمائی ہیں جن کےاستعمال سے وہ جادو میں مبتلا ہونے سے قبل اس کے شر سے محفوظ رہ سکتے ہیں اورجنہیں جادو میں مبتلا ہونے کے بعد بطور علاج استعمال کرسکتے ہیں۔یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں پر رحمت، احسان اوراتمام نعمت ہے۔چنانچہ یہاں کچھ ایسی چیزوں کو بیان کیا جاتا ہے جن کو استعمال کر کے انسان جادو کے وقوع پذیر ہونے سے قبل اس کے خطرات سے محفوظ رہ سکتا ہے اور جنہیں وقوع پذ یر ہونے کے بعد بطور علاج استعمال کرسکتا ہے اور پھر لطف یہ کہ ان کا تعلق مباح امور سے ہے۔
ان میں سے پہلی قسم یعنی جادو کے وقوع پذیر ہونے سے قبل اس کے خطرات سے محفوظ رہنا اس سلسلہ میں سب سے اہم اورمنفعت بخش امر یہ ہے کہ آدمی شرعی اذکار، دعاؤں اورمسنون تعوذات کو پڑھے، نیز ہر فرض نماز کے بعد سلام پھیرنے کے بعد اذکار مسنونہ پڑھ کر آیت الکرسی پڑھے جو کہ قرآن کریم کی سب سے عظیم آیت ہے اور وہ حسب ذیل ہے:
﴿اللّٰه لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ﴾ (البقرۃ۲ /۲۵۵)
’’اللہ (وہ معبودبرحق ہے کہ)اس کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں، ہمیشہ زندہ اورکائنات کو تھامنے والا، اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جوکچھ آسمانوں میں اورجو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے ۔کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی )سفارش کرسکے ؟جوکچھ لوگوں کے روبرو ہورہا ہے اورجو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے،
|