Maktaba Wahhabi

91 - 437
ان احادیث شریفہ میں نجومیوں وغیرہ کے پاس جانے، ان سے سوال کرنے اوران کی تصدیق کرنے کی ممانعت اور وعید بیان کی گئی ہے، لہذا حکمرانوں، احتساب کرنے والوں اوران لوگوں کو جنہیں قدرت واختیار حاصل ہوتا ہے چاہئے کہ وہ لوگوں کو کاہنوں اورنجومیوں کے پاس جانے سے روکیں اورجو نجومی وغیرہ بازاروں میں اپنا کاروبار سجائیں ان کو سختی سے منع کریں اور ان کے پاس آنے والوں کو بھی سختی کےساتھ روکیں۔ اس بات سے فریب خوردہ نہیں ہونا چاہئے کہ ان کی بعض باتیں ثابت ہوتی ہیں یا ان لوگوں کے پاس بہت سے اہل علم بھی آتے ہیں۔ ان کے پاس آنے والے اہل علم درحقیقت راسخ فی العلم نہیں ہوتے بلکہ جاہل ہوتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس جانے، ان سے سوال کرنے اوران کی تصدیق کرنے سے منع فرمایا ہےکیونکہ اس میں زبردست برائی اوربہت زیادہ خطرہ ہے اوراس کے نتائج بھی بدترین ہیں۔یہ لوگ کاذب اورفاجر ہیں۔ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کاہن و ساحر کافر ہیں کیونکہ یہ علم غیب کا دعوی کرتے ہیں اور کسی انسان کاعلم غیب کا دعوی کرنا کفر ہے اورپھر یہ لوگ جنات سے خدمت اوران کی عبادت کیے بغیر اپنے مقصود کو حاصل نہیں کرسکتے تویہ بھی اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ذات گرامی کے ساتھ کفر اورشرک ہے اور جو شخص ان کے علم غیب کے دعوی کی تصدیق کرے اور اس کا اعتقاد رکھے تووہ بھی انہی کی طرح کافر ہے، جو شخص ان امور کو سیکھے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بری ہیں۔ کسی بھی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ یہ لوگ جو طلسمات وغیرہ پڑھتے ہیں یادیگر خرافات کرتے ہیں، انہیں علاج تصور کرے کیونکہ یہ تو کہانت اورلوگوں کو تلبیس میں مبتلاکرنا ہے جو شخص اس پر راضی ہووہ گویا ان کے باطل اورکفر میں ان کے ساتھ ممدومعاون ہے۔ کسی مسلمان کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ کاہنوں اونجومیوں سے اس کے بارے میں پوچھے جس سے اس کا بیٹا یا کوئی قریبی عزیزشادی کرنا چاہتا ہویا میاں بیوی اوران کے خاندان کی محبت ووفا اوردشمنی وبےوفائی کے بارے میں ان سے کچھ پوچھے کیونکہ اس کا تعلق بھی اس غیب سے ہے جس کا علم اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں۔جادوکاتعلق ان امور سے ہے جو حرام اورکفریہ ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ میں دودفرشتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: ﴿وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ‌ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّ‌قُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْ‌ءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّ‌ينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰه ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّ‌هُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَ‌اهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَ‌ةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَ‌وْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾ (البقرۃ۲ /۱۰۲) ’’اوروہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم ذریعہ ٔآزمائش ہیں تم کفر میں نہ پڑو، غرض لوگ ان سے ایسا (جادو)سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں اوراللہ کے حکم کے سوا اس (جادو)سے کسی کا کچھ نہیں بگاڑسکتے تھے اورکچھ ایسے (منتر)سیکھتے جوان کو نقصان ہی پہنچاتے اورفائدہ کچھ نہ دیتے اوروہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اورمنتر وغیرہ)کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اورجس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بری تھی۔کاش وہ (اس بات کو)جانتے ۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جادو کفر ہے اورجادو گر میاں بیوی میں تفریق ڈال دیتے ہیں، نیز اس سے یہ بھی
Flag Counter