Maktaba Wahhabi

88 - 437
کس طرح حاصل ہوسکتی ہے، یعنی دل اگر توحید، توکل، تقویٰ اور توجہ سے خالی ہو اور ہتھیار بھی نہ ہو تو پھر کامیابی کیسے حاصل ہوگی؟ علاج کے دوسرے پہلو کا تعلق معالج سے ہے۔معالج میں بھی مذکورہ دونوں باتوں کا ہونا ضروری ہے حتیٰ کہ کئی معالج صرف اتنی بات کہتے ہیں کہ‘‘اس کے جسم سے نکل جا’’یا وہ صرف‘‘بسم اللہ’’یا‘‘لاحول ولا قوۃ الا باللہ’’کہتے ہیں تو جن، انسان کے جسم سے نکل جاتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمایا کرتے تھے:’’اے اللہ کے دشمن!میں اللہ کا رسول تجھ سے یہ کہتا ہوں کہ نکل جا ۔‘‘(چنانچہ جن نکل جاتا تھا)۔ میں نے اپنے شیخ(امام ابن تیمیہ)کو دیکھا کہ وہ آسیب زدہ کے پاس اپنے کسی قاصد کو بھیج دیتے جو یہ کہتا ہے کہ شیخ نے تجھ سے یہ کہا ہے کہ نکل جا کیونکہ اس انسان کو تکلیف دینا تیرے لیے حلال نہیں ہے تو اس سے آسیب زدہ کو فورا افاقہ ہوجاتا۔بسااوقات استاد گرامی خود بھی جن سے بات کرتے اور اگر کبھی جن سرکش ہوتا تو اسے مار کر باہر نکالتے، آسیب زدہ صحیح ہوجاتا اور مار کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف محسوس نہ ہوتی۔ہم نے اور دیگر لوگوں نے کئی بار اس طرح کے مناظر دیکھے ہیں۔الغرض جنون کی اس قسم اور اس کے علاج کا صرف وہی شخص منکر ہوسکتا ہے جس کے پاس علم، عقل اور معرفت کی کمی ہو۔خبیث روحوں کا تسلط اکثر اس وجہ سے ہوتا ہے کہ متاثرہ لوگوں میں دین کی کمی، دلوں اور زبانوں کی خرابی کی وجہ سے اور ذکر، تعوذات اور نبوی وایمانی تحصنات سے دوری کی وجہ سے شیطانوں کو ان پر تسلط جمالینا آسان ہو جاتا ہے کیونکہ خبیث روحیں جب یہ دیکھتی ہیں کہ یہ شخص غیرمسلح ہے یا کبھی یہ دیکھتی ہیں کہ یہ عریاں ہےتو وہ اس کے جسم میں داخل ہو جاتی ہیں ۔‘‘امام ابن قیم کا کلام یہاں ختم ہوا۔ ہم نے یہ جو ادلہ شرعیہ اور اہل سنت والجماعت کے اہل علم کے اجماع کی روشنی میں ذکر کیا ہے کہ جن انسانوں کے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں تو اس سے قارئین کرام کے سامنے یہ حقیقت واضح ہوگئی کہ اس شخص کا قول باطل ہے جو اس کا انکار کرے، نیز اس سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ فضیلۃ الشیخ علی طنطاوی نے اس کا جو انکار کیا ہے، تو یہ ان کی غلطی ہے۔انہوں نے اپنی بات میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر ان کی حق کی طرف رہنمائی کی جائے تو وہ رجوع کر لیں گے، لہٰذا امید ہے کہ ہم نے ان سطور میں جو کچھ ذکر کیا ہے شاید اسے پڑھنے کے بعد وہ راہ صواب کی طرف لوٹ آئیں۔ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور ان کے لیے ہدایت وتوفیق کی دعا کرتے ہیں۔ ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اخبار’’الندوۃ‘‘نے اپنی۱۴شوال۱۴۰۷ہجری کی اشاعت میں صفحہ۸پرڈاکٹر محمد عرفان کے حوالے سے جو یہ لکھا ہے کہ جنون کا کلمہ‘‘قاموس طبی’’میں موجود ہی نہیں ہے تو یہ بھی غلط ہے، نیز یہ کہ جن کا انسان کے جسم میں داخل ہونا اور اس کی زبان سے بات کرنا سو فی صد غلط علمی مفہوم ہے حالانکہ یہ سب باطل ہے اور اس کا سبب امور شرعیہ کے بارے میں علم کی کمی اور اہل سنت والجماعت کے اہل علم کے اقوال سے ناواقفیت ہے، کیونکہ اگر یہ مسئلہ بہت سے اطباء سے مخفی رہا ہے تو یہ عدم وجود کی دلیل نہیں بلکہ ان اطباء کی بہت بڑی جہالت کی دلیل ہے کہ یہ اس امر سے ناواقف ہیں جسے بےشمار ایسے علماء جانتے ہیں جو صداقت، امامت اور دینی بصیرت میں معروف ہیں بلکہ اس پر تو اہل سنت والجماعت کا اجماع ہے جیسا کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اسے تمام اہل علم سے نقل کیا ہے۔ابو الحسن اشعری نے بھی یہی لکھا ہے کہ’’یہ اہل سنت والجماعت سے منقول ہے ۔‘‘نیز امام ابو الحسن اشعری کے حوالہ سے علامہ ابو عبداللہ محمد بن عبداللہ شبلی حنفی المتوفی۷۹۹ہجری نے اپنی کتاب آكام المرجان في غرائب الاخبار
Flag Counter