Maktaba Wahhabi

87 - 437
کہ اگر اونٹ کو بھی لگائی جائے تو اس پر بھی زبردست اثر انداز ہولیکن آسیب زدہ اس ضرب کو محسوس نہیں کرتا اورنہ وہ اس کلام کو محسوس کررہا ہوتا ہے، جسے وہ بول رہا ہوتا ہے اورکبھی یوں ہوتا ہے کہ آسیب زدہ کسی ایسے انسان کو کھینچتا ہےجو تندرست ہوتا ہے اورکبھی اس بستر کو لپیٹنے لگ جاتا ہے، جس پر وہ بیٹھا ہو، لیکن اشیاء کو ایک جگہ سے دوسری جگہ الٹ پلٹ کرنا شروع کردیتا ہے اور کبھی اس طرح کی کئی اورحرکتیں کرتا ہے جن کے دیکھنے والے کو یہ یقین ہوجاتا ہے کہ انسان کی زبان سے بات کرنے والا اوران تمام اشیاء کو حرکت دینے والا انسان نہیں بلکہ کوئی اورجنس ہے۔ ائمہ مسلمین میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس نے آسیب زدہ کے جسم میں جن کے داخل ہونے کا انکار کیا ہو، جو شخص اس کا انکار کرے اور یہ دعویٰ کرے کہ شریعت اس کی تکذیب کرتی ہے تو وہ شریعت کی طرف ایک جھوٹی بات منسوب کرتا ہے کیونکہ ادلۂ شرعیہ میں کوئی ایسی دلیل نہیں جو اس کی نفی کرتی ہو۔ امام ابن قیم اپنی کتاب زاد المعاد في هدي خير العباد‘ج۴، ص:۶۶۔۶۹میں فرماتے ہیں کہ’’آسیب کی دو قسمیں ہیں:(۱)وہ جو خبیث زمینی روحوں کی وجہ سے ہوتا ہے اور(۲)وہ جو ردی اخلاط کی وجہ سے ہوتا ہے، اور متاخر الذکر قسم وہ ہے جس کے سبب اور علاج وغیرہ کے بارے میں اطباء گفتگو کرتے ہیں۔ روحوں کی وجہ سے جو جنون ہے، مسلمانوں کے ائمہ اور عقلاء اس کا اعتراف کرتے ہیں، اس کی تردیدنہیں کرتے بلکہ اعتراف کرتے ہیں کہ اس کا علاج یہ ہے کہ خبیث اور شریر روحوں کے مقابلہ میں نیک، شریف اور عظیم الشان روحوں کو پیش کیا جائے، اس سے خبیث روحوں کے اثرات ختم ہوجائیں گے، ان کے افعال باطل ہوجائیں گے۔بقراط نے بھی اس کا اپنی کتابوں میں ذکر کیاہے، چنانچہ اس نے جنون کی بعض صورتوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ اس جنون کے لیے مفید ہے جس کا سبب اخلاط(جسمانی رطوبتوں کا بگاڑ)اور مادہ ہو اور وہ جنون جس کا سبب ارواح ہوں، اس کے لیے یہ طریق علاج مفید نہیں ہے۔ جاہل، گٹھیا اور نچلے درجہ کے اطباء اور زندیقیت پر اعتقاد رکھنے والے، روحوں کے جنون کا انکار کرتے ہیں اور اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ روحیں مجنون کے جسم پر اثرانداز ہوسکتی ہیں اور ان کا یہ انکار جہالت کی وجہ سے ہے کیونکہ فن طب میں بھی اس کی ممانعت کی کوئی دلیل نہیں ہے اور پھر حس اور وجود اس کے شاہد عدل ہیں، ان کا یہ کہنا کہ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ بعض اخلاط غالب آجاتی ہیں، تو یہ جنون کی بعض قسموں میں تو ہوتا ہے لیکن تمام قسموں میں ایسا نہیں ہوتا۔اس کے بعد آگے لکھتے ہیں کہ بعد میں زندیق(بےدین)طبیب آئے اور انہوں نے کہا کہ جنون کی صرف ایک ہی قسم ہے لیکن جس شخص کو ان روحوں کے بارے میں عقل ومعرفت حاصل ہوگی اور اسے ان کی تاثیرات کا علم ہوگا تو وہ ان کی جہالت اور کم عقلی پر ہنسے گا۔ جنون کی اس قسم کے علاج کے دو پہلو ہیں۔ایک پہلو تو آسیب زدہ کی طرف سے ہے اور دوسرا معالج کی طرف سے۔آسیب زدہ کی طرف سے تو یہ ہے کہ وہ نفسیاتی قوت سے کام لے اور ان تمام روحوں کو پیدا کرنے والے کی طرف صدق دل سے متوجہ ہو اور صحیح طور پر دل وزبان کی ہم آہنگی کے ساتھ تعوذ کرے، یہ گویا جنگ کی ایک قسم ہے اور جنگجو کو اپنے دشمن پر غلبہ پانے کے لیے کامیابی حاصل ہو نہیں سکتی جب تک اس میں دو باتیں نہ ہوں، ایک تو یہ کہ اسلحہ فی نفسہ صحیح اور بہت اعلیٰ کوالٹی کا ہو اور دوسرا یہ کہ اس کا اپنا بازو بھی مضبوط ہو۔جب ان میں سے ایک شرط بھی ختم ہوگئی تو اسلحہ کی موجودگی اس کے لیے کوئی بہت مفید ثابت نہ ہوگی اور اگر دونوں پہلو ہی ختم ہوں تو پھر کسی کو اپنے دشمن کے مقابلہ میں فتح
Flag Counter