اسے پچھاڑ دیا اورارادہ کیا کہ اسے ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح ہوجائے توتم اسے دیکھو لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا یاد آگئی کہ ’’وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِيتواللہ تعالیٰ نے اسے ناکام نامراد واپس لوٹا دیا ۔‘‘یہ الفاظ صحیح بخاری کی روایت کے ہیں اورصحیح مسلم کی روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ ’’عفریت جن رات کو میرے پاس آیا تاکہ میری نماز کو قطع کردے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ عطاکیا اورمیں نے اسے پچھاڑ دیا ۔میں نے ارادہ کیا کہ اسے ستون کے ساتھ باندھ دوں تاکہ صبح ہوجائے توتم اسے دیکھو لیکن مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی یہ دعا یاد آگئی کہ وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِيتواللہ تعالیٰ نے اسے ناکام و نامراد واپس لوٹا دیا ۔‘‘
امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے امام بخاری رحمۃ اللہ کی شرط کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی یہ روایت ذکر کی ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شیطان آیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑ کر پچھاڑدیا اوراس کا گلاگھونٹ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’حتی کہ میں نے اس کی زبان کی ٹھنڈک اپنے ہاتھ پر محسوس کی ۔اگرسلیمان علیہ السلام کی دعانہ ہوتی تولوگ اسے صبح بندھا ہوا دیکھتے ۔‘‘امام احمد اورابوداودنے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں کہ ‘‘میں نے اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ لیا اورمیں اس کا گلہ دباتا رہا حتی کہ میں نے اس کے لعاب کی ٹھنڈک کو اپنی ان دوانگلیوں یعنی انگوٹھے اوراس کے ساتھ والی انگلی کے درمیان محسوس کیا ۔‘‘
امام بخاری نے ‘‘صحیح ’’میں تعلیقا مگر صحت کے وثوق کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو بیان فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقۂ رمضان کی حفاظت کے لیے مامورفرمایا لیکن رات کو میرے پاس ایک آنے والا آیا اوراس نے کھانے کی اشیاء کو کپڑے میں ڈالنا شروع کردیا تومیں نے اسے پکڑ لیا اورکہا: اللہ کی قسم !میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا تو وہ کہنے لگا :’’میں بہت ضرورت مند ہوں، اہل وعیال کا مجھ پر بوجھ ہے اورمجھے بڑی سخت ضرورت ہے ۔‘‘تومیں نے اسے چھوڑ دیا اورجب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ابوہریرہ!تمہارے رات والے قیدی کا کیا بنا ؟‘‘ میں نے عرض کیا :’’یارسول اللہ!اس نے سخت ضرورت اور اہل وعیال کے بوجھ کی شکایت کی تو میں نے اس پر رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس نے جھوٹ بولا ہے اوروہ دوبارہ پھر آئے گا ۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے مجھے یقین ہوگیا کہ وہ دوبارہ پھر آئے گا۔لہذا میں گھات لگا کر بیٹھ گیا، چنانچہ وہ آیا اوراس نے پھر کھانے کی اشیاء کو کپڑے میں ڈالنا شروع کردیا اورمیں نے اسے پکڑ لیا اورکہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا تو وہ کہنے لگاکہ مجھے چھوڑ دومیں بہت ضرورت مند ہوں، اہل وعیال کا مجھ پر بوجھ ہے۔میں دوبارہ نہیں آؤں گا ۔‘‘ تو میں نے اس پر رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:’’ابوہریرہ!تمہارے رات والے قیدی کا کیا بنا ؟‘‘ میں نے عرض کیا :’’یارسول اللہ!اس نے ضرورت اور اہل وعیال کی شکایت کی تو میں نے اس پر رحم کرتے ہوئے اسے چھوڑ دیا ۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس نے جھوٹ بولا ہے اوروہ دوبارہ پھر آئے گا ۔‘‘تو میں تیسری بار پھر اس کی گھات میں بیٹھ گیا، وہ آیا اوراس نے اپنےکپڑے میں کھانے کی اشیاء کو ڈالنا شروع کردیا تومیں نے اسے پکڑ لیا اورکہا کہ میں اب تجھےضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا، یہ تیسری دفعہ ہے، تم وعدہ کرتے ہو کہ آئندہ نہیں آؤگے لیکن پھر آجاتے ہو ۔‘‘تووہ کہنے لگا: مجھے چھوڑ دو میں تجھے کلمات سکھاتا ہوں، جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں نفع دے گا ؟‘‘ میں نے کہا کہ’’کون سے کلمات؟‘‘کہنے لگاکہ’’جب تم سونے کے لیے بستر پر آؤ تو آیۃ الکرسی
|