اس نے مجھے اسباب بتائے، اس وقت وہ اگرچہ عورت کی زبان سے بات کررہا تھا لیکن وہ مرد کا کلام تھا، عورت کا کلام نہ تھا، یہ آسیب زدہ خاتون میرے قریب ہی کرسی پر بیٹھی تھی، اس عورت کا بھائی، اس کی بہن، عبداللہ بن مشرف مذکوراور بعض علماء بھی اس موقع پر موجود تھے اوروہ سب جن کی باتوں کو سن رہے تھے، اس نے بڑی صراحت کے ساتھ اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کیا اوربتایا کہ اس کا تعلق بدھ مت سے ہے اور وہ ہندوستان کا رہنے والا ہے ۔میں نے بھی اسےنصیحت کی، اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کی اورکہا کہ اس عورت کے جسم سے نکل جاؤ اوراس پر ظلم سے باز رہو، اس نے میری ان سب باتوں کو قبول کرلیااورکہا کہ اب میں دائرہ اسلام میں داخل ہوچکا ہوں تو میں نے کہا کہ جب تمہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت سے نواز دیا ہے تواب اپنی قوم کے سامنے بھی اسلام کی دعوت کو پیش کرو، اس نے وعدہ کیا اورعورت کو چھوڑ کر چلا گیا، جاتے وقت اس کی زبان سے آخری کلمہ جوسنا وہ یہ تھا کہ’’السلام علیکم‘‘ اس کے بعد عورت نے اپنے معمول کے مطابق اپنے لہجہ میں گفتگو شروع کردی اورمحسوس کیا کہ اس کا بوجھ ختم ہوگیا ہے اوراب وہ راحت اورسکون محسوس کرتی ہے۔اس کے بعد وہ قریبا ایک ماہ یا کچھ دن زیادہ تھے کہ دوبارہ اپنے دوبھائیوں، خالہ اوربہن کے ساتھ میرے پاس آئی اوراس نے بتایا کہ وہ خیروعافیت سے ہےاوروہ دوبارہ اس کے پاس نہیں آیا۔والحمدللہ !
میں نے اس عورت سے پوچھا کہ وہ جن جب اس کے جسم کے اند رموجود تھا تووہ کیا محسوس کرتی تھی ؟اس نے جواب دیا کہ ا س وقت وہ بہت غلط قسم کے افکاروخیالات محسوس کرتی تھی جو شریعت کے خلاف ہیں، وہ بدھ مت کی طرف میلان محسوس کرتی تھی اوراس مذہب کی کتابوں کی طرف اس کا میلان تھا لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اس جن سے نجات دی تو یہ غلط افکاروخیالات بھی ازخود زائل ہوگئے اوروہ ان خیالات وافکارپریشان سے نجات پاکراپنی پہلی حالت پرآگئی، جس میں اس قسم کے غلط خیالات کا قطعا کوئی وجود نہ تھا۔
فضیلۃ الشیخ علی طنطاوی کے بارے میں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ انہوں نے ا س قسم کے واقعہ کے رونماہونے کا انکارکیاہے اورکہا ہے کہ یہ دجل وفریب اورجھوٹ ہے اورممکن ہے کہ عورت کے پاس اس وقت کوئی ٹیپ ریکارڈرہوجس پر گفتگو ریکارڈ کی گئی ہوجواس وقت سنادی گئی اورعورت نے خود بات نہ کی ہومیں نے وہ کیسٹ بھی منگوائی جس پر شیخ طنطاوی کی یہ گفتگوریکارڈ کی ہوئی تھی تومجھے ان کی اس بات سے بہت تعجب ہوا ہے کہ میں نے تو خود جن سے کئی سوال: : ات کیے تھے، جن کے اس نے جواب دیئے تو کوئی عقلمند یہ کیسے گمان کرسکتا ہےکہ میرے ذہن کے سوال: : ات اورجن کے جوابات پہلے ہی سےریکارڈ کرلیے گئے تھے، نیز شیخ طنطاوی نے یہ بھی کہا کہ کسی جن کا انسان کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہونا حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ کے منافی ہے، جو قصہ سلیمان کے ضمن میں مذکورہوا ہےکہ :
﴿وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي﴾ (ص۳۸ /۳۵)
’’ اورمجھ کو ایسی بادشاہی عطاکرکہ میرے بعد کسی کو شایاں نہ ہو ۔‘‘
بلاشک وشبہ شیخ طنطاوی کی یہ بات غلط اوران کا یہ فہم باطل ہے۔۔۔اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت سے نوازے۔۔۔کسی جن کا کسی انسان کے ہاتھ پر مشرف بہ اسلام ہونا حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا کے منافی نہیں ہےکیونکہ جنوں کی ایک بہت بڑی جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر مشرف بہ اسلام ہوئی تھی۔اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحقاف اورسورۃ الجن میں اس کی وضاحت فرمائی ہےاورصحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ‘‘شیطان میرے سامنے آیا اوراس نے بڑا زورلگایا کہ میری نماز کو توڑ دے لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے اس پر غلبہ عطا کیا اورمیں نے
|