Maktaba Wahhabi

80 - 437
اور وہ تو یہ بھی نہیں جانتے کہ کب(زندہ کر کے)اٹھائے جائیں گے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکم دیا ہے کہ آپ لوگوں تک یہ بات پہنچا دیں کہ: ﴿قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللّٰه وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ‌ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُ‌ونَ﴾(الانعام۶ /۵۰) ’’ اے پیغمبر!آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ(یہ کہ)میں غیب جانتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔میں تو صرف اس حکم پر چلتا ہوں جو مجھے(اللہ کی طرف سے)آتا ہے۔آپ پوچھئے کہ بھلا اندھا اور آنکھ والا برابر ہوسکتے ہیں؟تو پھر تم غور (کیوں) نہیں کرتے ہو؟‘‘ اورفرمایا: ﴿قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّ‌ا إِلَّا مَا شَاءَ اللّٰه ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْ‌تُ مِنَ الْخَيْرِ‌ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ ۚ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ‌ وَبَشِيرٌ‌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ (الاعراف۷ /۱۸۸) ’’اے پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم )آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنے فائدے اورنقصان کا کچھ بھی اختیا رنہیں رکھتامگرجواللہ چاہے، اوراگرمیں غیب کی باتیں جانتا ہوتا توبہت سے فائدے جمع کرلیتااورمجھ کو کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں تو مومنوں کوڈراورخوشخبری سنانے والا ہوں ۔‘‘ ان آیات کریمہ اوران کے مفہوم کی دیگر آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی غیب نہیں جانتے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کرام علیہم السلام سےبہتر اورافضل ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تو مخلوق میں سے کوئی اورکس طرح جان سکتا ہے؟لہذا جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا مخلوق میں سے کوئی اورغیب جانتا ہے تو وہ شخص اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا بہتان لگاتا، دورکی کوڑی لاتا، زبردست گمراہی میں مبتلا ہوتا اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کے ساتھ کفر کرتا ہے۔امور غیب کو جاننا اللہ تعالیٰ کا خا صہ ہے اورعلم غیب کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لیے خاص کرلیا ہے، چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے : ﴿إِنَّ اللّٰه عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْ‌حَامِ ۖ وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْ‌ضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللّٰه عَلِيمٌ خَبِيرٌ‌﴾ (لقمان ۳۱ /۳۴) ’’صرف اللہ ہی کو قیامت کا علم ہے اوروہی مینہ برساتاہےاور وہی (حاملہ کے )پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے(کہ نرہے یا مادہ)اورکوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا اورکوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اسےموت آئےگی، بے شک اللہ تعالیٰ ہی جاننے والا(اور)خبردارہے ۔‘‘ حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ان پانچ چیزوں ﴿إِنَّ اللّٰه عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ﴾ (لقمان ۳۱ /۳۴) کے سوانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہرچیز کا علم عطاکیا گیا ہے۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ان پانچ باتوں کو اللہ تعالیٰ کے سوا اورکوئی نہیں جانتا، انہیں مقرب فرشتہ جانتا ہے اور نہ کوئی نبی مرسل۔جوشخص یہ دعوی کرے کہ و ہ ان پانچ چیزوں میں سے کسی کو جانتا ہے تووہ قرآن کے ساتھ کفر کرتا ہےکیونکہ اس طرح اس نے قرآن مجید کی مخالفت کی ہے، ہاں البتہ انبیاء کرام علیہم السلام غیب کی ایسی بہت سی باتوں کو ضرور جانتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں معلوم کرادی ہیں۔ ایمان بالغیب، ایمان کا رکن ہے اورسچے مومنوں کی صفات میں سے ایک صفت ہےاورعلم غیب کا دعوی کرنا اور
Flag Counter