Maktaba Wahhabi

79 - 437
ہے اوراہل عقل نصیحت پکڑیں ۔‘‘ اس مفہوم کی اوربھی بہت سی آیات ہیں۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ کہ کسی کو اللہ کا ’’ند‘‘ بناؤ، حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے ۔‘‘ ’’ند‘‘کے معنی نظیر ومثیل کے ہیں توجوشخص بھی غیر اللہ کو پکارے یا غیراللہ کی عبادت کرے یا اس سے فریاد کرے یا اس کےلیے نذر مانے یا اس کے لیے ذبح کرے یا اس کے لیے کسی بھی قسم کی عبادت کرے تو اس نے اسے اللہ تعالیٰ کا شریک بنا لیا ہے خواہ وہ نبی ہویا ولی، فرشتہ ہویا جن، بت ہویا کوئی اورچیز !کیونکہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کی ذات گرامی کے لیے خاص ہے، کوئی اور اس کا ہرگز ہرگز مستحق نہیں ہے ۔‘‘ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے معاذ!کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں ۔آپ نے فرمایا:’’اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور بندوں کا اللہ پر حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ شرک نہ کرے، وہ اسے عذاب نہ دے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اسی امرعظیم کے لیے جنوں اور انسانوں کو پیدا فرمایا، یعنی یہ کہ اس کی توحید کا اقرار کریں، صرف اسی کو مستحق عبادت سمجھیں اور اس کے شرکاء، نظراء اور انداد کو ترک کر دیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے سوا کوئی رب نہیں، جو شخص لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت دے یا یہ کہے کہ وہ مستحق عبادت ہے تو وہ کافر ہے۔واجب ہے کہ اس سے توبہ کرنے کا مطالبہ کیا جائے، اگر توبہ کرے تو درست ورنہ مسلمان حاکم کے لیے واجب ہے کہ ایسے شخص کو قتل کر دے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’جو شخص اپنے دین کو بدل دے، اسے قتل کر دو ۔‘‘(بخاری) یہ بھی واضح گمراہی اور بہت بڑی جہالت کی بات ہے کہ غیب کی خبریں دینے کے سلسلہ میں کاہنوں، پروہتوں، رمالیوں، نجومیوں، شعبدہ بازوں اور دجالوں کی تصدیق کی جائے۔یہ بہت منکر کام اور کفر کی ایک شاخ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’جو شخص کسی نجومی کے پاس جائے اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوتی ۔‘‘(صحیح مسلم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے کاہنوں کے پاس جانے اور ان سے سوال کرنے سے منع فرمایا ہے۔اہل سنن نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا ہے کہ ’’جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس کی بات کی تصدیق کرے تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )پر نازل فرمایا ہے ۔‘‘ اس مفہوم کی اور بھی بہت سی احادیث مبارکہ ہیں، لہٰذا تمام مسلمانوں کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ کاہنوں، نجومیوں اور ان تمام شعبدہ بازوں سے سوال کرنے سے اجتناب کریں، جو غیب کی خبریں دینے کے دعویدار ہیں اور جاہلوں کی عقلوں کے ساتھ کھیلتے ہیں اور مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔اللہ کے سوا امورغیب کو اورکوئی نہیں جانتا صرف وہی ہے جو سینوں کے بھیدوں اور دلوں کی دھڑکنوں کو بھی جانتا ہے، اس کے سوا اور کوئی حتیٰ کہ انبیاء، مرسلین اور فرشتے بھی امور غیب کو نہیں جانتے، وہ صرف اتنا جانتے ہیں جو اللہ تعالیٰ انہیں بتا دے۔جیسا کہ اس نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللّٰه ۚ وَمَا يَشْعُرُ‌ونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ﴾(النمل۲۷ /۶۵) ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !)آپ کہہ دیجئے کہ آسمان اور زمین والوں میں سے اللہ کے سوا کوئی غیب کی باتیں نہیں جانتے!
Flag Counter