Maktaba Wahhabi

69 - 437
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّٰه وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَ‌اءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُ‌ونَ اللّٰه إِلَّا قَلِيلًا ﴿١٤٢﴾ مُّذَبْذَبِينَ بَيْنَ ذَٰلِكَ لَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ وَلَا إِلَىٰ هَـٰؤُلَاءِ﴾ (النساء۴ /۱۴۲۔۱۴۳) ’’منافق(ان چالوں سے اپنے خیال میں)اللہ کو دھوکا دیتے ہیں(یہ اس کو کیا دھوکا دیں گے)وہ انہیں کو دھوکے میں ڈالنے والا ہے اور جب یہ نماز کو کھڑے ہوتے ہیں تو سست اور کاہل ہوکر(صرف)لوگوں کے دکھاوے کے لیے اور اللہ کی یاد تو برائے نام ہی کرتے ہیں(ان کی)حالت یہ ہے کہ(کفر وایمان میں)متردد ہیں۔نہ ان کی طرف(ہوتے ہیں)نہ ان کی طرف ۔‘‘ منافقین کے کفر اور ان کی ریاکاری کا ذکر بہت سی آیات میں ہے۔نسال اللّٰه العافية ہم نے جو کچھ ذکر کیا اس سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ شرک خفی بھی شرک کی مذکورہ دو قسموں شرک اکبر اور شرک اصغر سے خارج نہیں ہے اور اسے خفی اس لیے کہا گیا کہ شرک کبھی خفی ہوتا ہے اور کبھی جلی۔جلی کی مثال مُردوں کو پکارنا، ان سے مدد طلب کرنا، اور ان کے نام کی نذر ماننا وغیرہ اورخفی کی مثال وہ شرک ہے جومنافقوں کے دل میں ہوتا ہے، حالانکہ وہ بظاہرلوگوں کے ساتھ مل کر نمازیں پڑھتے اورروزے بھی رکھتے ہیں لیکن باطنی طور پر یہ کافر ہوتے ہیں کیونکہ یہ بتوں کی عبادت کے جواز کا عقیدہ رکھتے ہیں اوراس طرح گویا یہ مشرکوں کے دین پر ہوتے ہیں تویہ شرک خفی، اکبر ہےکیونکہ اس کا تعلق دلوں سے ہے ۔اس طرح شرک خفی، اصغر ہے، مثلا وہ شخص جو اس لیے قرآن مجید کی تلاوت کرتایا نماز پڑھتا یا صدقہ کرتا ہےکہ لوگ اس کی تعریف کریں یا اس طرح کے کوئی اورکام کرتا ہے تویہ شرک خفی لیکن اصغر ہے۔ اس تفصیل سے واضح ہواکہ شرک کی دوقسمیں ہیں:(۱)اکبراور(۲)اصغر اوران میں سے ہر ایک خفی بھی ہوسکتا ہے ۔مثلا منافقوں کا شرک جوکہ اکبر ہے اوریہ کبھی خفی اوراصغربھی ہوسکتا ہے مثلا نماز، یاصدقہ یا دعایادعوت الی اللہ یا امربالمعروف اورنہی عن المنکرکےکاموں کوریاکاری کے لیے کرنا۔ہرمومن کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ شرک سے اجتناب کرے اور شرک کی ان تمام صورتوں سے دور رہے، خصوصا شرک اکبر سے، کیونکہ یہ وہ سب سے بڑا گناہ ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی جاتی ہے اور یہ وہ سب سے بڑا جرم ہے جس میں لوگ مبتلا ہوگئے ہیں اوریہ وہ جرم ہے جس کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَلَوْ أَشْرَ‌كُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (الانعام۶ /۸۸) ’’ اوراگروہ لوگ(انبیاء علیہم السلام)شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے، سب ضائع ہوجاتے ۔‘‘ نیز اسی کے بارے میں فرمایا: ﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِ‌كْ بِاللّٰه فَقَدْ حَرَّ‌مَ اللّٰه عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ‌﴾ (المائدہ۵ /۷۲) ’’یقین مانوکہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر بہشت حرام کردی ہے اوراس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے۔‘‘ اس کے متعلق ایک اورارشاد ہے: ﴿إِنَّ اللّٰه لَا يَغْفِرُ‌ أَن يُشْرَ‌كَ بِهِ وَيَغْفِرُ‌ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ﴾ (النساء۴ /۱۱۶) ’’اللہ اس گناہ کو نہیں بخشے گا کہ کسی کو اس کا شریک بنایا جائے، اس کے سوا(اورگناہ)جس کو چاہے گا بخش دے
Flag Counter