گا ۔‘‘
جوشخص حالت شرک پر مرگیا وہ یقینی طورپر جہنمی ہے ۔جنت اس کے لیے حرام ہے اوروہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم ہی میں رہے گا۔نعوذباللہ من ذلک!
شرک اصغر کا شمار بھی اکبر الکبائر میں ہوتا ہے، اس کا مرتکب بھی عظیم خطرے سے دوچار ہوتا ہے لیکن نیکیوں کے غالب آجانے سے یہ معاف بھی ہوجاتا ہے اورکبھی اس کی سزا بھی ملتی ہے لیکن اس کا مرتکب کفار کی طرح ابدی جہنمی نہ ہوگا کیونکہ یہ ایسا گناہ نہیں ہے جو جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے کا موجب ہواوراس سے تمام اعمال رائیگاں ہوجاتے ہوں، ہاں البتہ جس عمل میں اس کی آمیزش ہوگی وہ یقینا رائیگاں ہوجائے گا۔
شرک اصغر کی جس عمل میں آمیزش ہو وہ رائیگاں ہوجاتا ہےمثلا اگر کوئی شخص ریا کاری کے لیے نماز پڑھے تونہ صرف یہ کہ اسے کوئی اجر نہیں ملے گابلکہ اسے گناہ بھی ہوگا۔اسی طرح اگر کوئی شخص ریا کاری کے لیے قرآن مجید پڑھے تواسےبھی کوئی اجر نہیں ملے گابلکہ گناہ بھی ہوگالیکن شرک اکبر اورکفر اکبر ایسے سنگین جرائم ہیں کہ ان سے زندگی کے تمام اعمال ضائع ہوجاتے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (الانعام۶ /۸۸)
’’اوراگروہ(سابقہ انبیاء علیہم السلام)بھی شرک کرتے تو ان کےتمام اعمال ضائع ہوجاتے ۔‘‘
لہذا سب مردوں اورعورتوں، عالم اور متعلم اورہرایک مسلمان پر یہ واجب ہےکہ وہ اس امرکوسیکھے اوراس میں بصیرت حاصل کرے تاکہ وہ توحید کی حقیقت اوراقسام کو جان لے اورشرک کی ان دونوں قسموں، اکبر واصغر کو پہچان لے تاکہ اگر اس سے شرک اکبر یا اصغر کا ارتکاب ہوا ہو تو وہ فورا سچی توبہ کرے، توحید کولازم پکڑے، اس پر استقامت کا مظاہرہ کرے، اللہ تعالیٰ کی اطاعت وبندگی اوراس کے حق کی ادائی میں زندگی بسر کرے۔توحید کے کئی حقوق ہیں اوروہ ہیں فرائض کو اداکرنا اورنواہی کو ترک کرنا یعنی توحید کے ساتھ ساتھ یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ فرائض ادا کیے جائیں اور نواہی کو ترک کیا جائے اورشرک کی تمام صورتوں سے خواہ وہ صغیرہ ہوں یاکبیرہ، مکمل طورپر اجتناب کیا جائے۔
شرک اکبر، توحید اوراسلام کے کلی طورپر منافی ہے جبکہ شرک اصغر، کمال واجب کے منافی ہے، لہذا دونوں صورتوں یعنی شرک اصغر واکبر کا ترک کرنا ازبس ضروری ہے۔
ہمیں چاہئے کہ دل ودماغ کی اتھاہ گہرائیوں سے اسے سیکھیں اوراس میں فقاہت حاصل کریں اورپوری عنایت اور وضاحت کے ساتھ اسے لوگوں تک پہنچائیں تاکہ مسلمانوں کو ان عظیم الشان امور کے بارے میں شرح صدر حاصل ہو۔
اللہ عزوجل کی بارگاہ قدس میں دست سوال دراز ہے کہ وہ ہمیں اورآپ سب کو علم نافع اورعمل صالح کی توفیق عطا فرمائے۔ہمیں اورتمام مسلمانوں کو دین میں فقاہت وثابت قدمی عطافرمائے۔اپنے دین کو فتح ونصرت اوراپنے کلمہ کو سربلندی عطافرمائےاورہمیں اورآپ سب لوگوں کو اپنے ہدایت یافتہ بندوں میں بنادے!انہ سمیع قریب۔
وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله واصحابه واتباعه باحسان الي يوم الدين۔
|