اس امت میں شرک اس قدر مخفی ہوگا جیسے اندھیری رات میں، کالے پتھر پر چیونٹی کے چلنے کی آواز ہوتی ہے مثلا آپ کا یہ کہنا کہ’’اے فلاں شخص!واللہ!میری اور آپ کی زندگی کی قسم!‘‘یا یہ کہنا کہ’’اگر یہ کتیا نہ بھونکتی تو ہمارے گھر چور آجاتے ۔‘‘یا’’ اگر گھر میں بطخ نہ ہوتی تو چور آجاتے ۔‘‘اسی طرح آدمی کا یہ کہنا کہ’’جو اللہ اور آپ چاہیں، اگر اللہ تعالیٰ اور فلاں نہ ہوتا‘‘تو ان جملوں میں فلاں کا استعمال نہ کرو کہ یہ سب شرک بن جائے گا۔اس حدیث کو امام ابن ابی حاتم نے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
یہ اور اس طرح کےدیگر امور شرک اصغر کے قبیل سے ہیں، اسی طرح غیر اللہ کی قسم کھانا مثلا کعبہ، انبیاء، امانت، کسی کی زندگی یا کسی کی عزت وغیرہ کی قسم کھانا شرک اصغر ہے کیونکہ‘‘مسند’’میں صحیح سند کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص اللہ کے سوا کسی اور چیز کی قسم کھائے وہ شرک کرتا ہے ۔‘‘
امام احمد، ابوداؤد اور ترمذی رحمہم اللہ نے صحیح سند کے ساتھ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کیا ۔‘‘اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ راوی کو شک ہے کہ آپ نے کفر کا لفظ استعمال فرمایا یا شرک کا؟اور یہ احتمال بھی ہے کہ او بمعنی واؤ ہو اور معنی یہ ہو کہ اس نے کفر اور شرک کیا۔
اسی طرح شیخین نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے قسم کھانی ہو اسے چاہیے کہ وہ اللہ کی قسم کھاۓ یا خاموش رہے ۔‘‘اس مفہوم کی اور بھی بہت سی احادیث ہیں۔
اگرچہ یہ شرک اصغر کی قسمیں ہیں لیکن دل کی کیفیت کے باعث یہ شرک اصغر، شرک اکبر بھی ہوسکتا ہے مثلا اگر نبی یا بدوی یا کسی بزرگ کی قسم کھانے والے کے دل میں یہ ہو کہ وہ اللہ کے مثل ہے یا اللہ کے ساتھ اسے بھی پکارا جا سکتا ہےیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کا بھی اس کائنات میں تصرف ہے تو اس عقیدے کی وجہ سے یہ شرک اصغر، شرک اکبر بن جائےگااور اگر غیر اللہ کی قسم کھانے والے کا یہ مقصد نہ ہو اور محض عادت کے طور پر وہ اس طرح کی قسم کھائے تو یہ شرک اصغر ہوگا۔
شرک کی ایک اور قسم بھی ہے جسے شرک خفی کہا جاتا ہے۔بعض اہل علم نے اس کے، شرک کی تیسری قسم ہونے کے سلسلہ میں حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا میں تمہیں اس چیز کے بارے میں نہ بتاؤں جو میرے نزدیک تمہارے لیے مسیح الدجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نےعرض کیا:’’ یارسول اللہ!ضرور ارشاد فرمائیے!‘‘ آپ نے فرمایا:’’ وہ شرک خفی ہے، آدمی جب نماز پڑھتے ہوئے یہ دیکھتا ہے کہ اسے کوئی دیکھ رہا ہے تو وہ نماز کو سنوار کر پڑھنا شروع کر دیتا ہے ۔‘‘(احمد)
صحیح بات یہ ہے کہ یہ شرک کی کوئی تیسری قسم نہیں ہے یہ شرک اصغر ہی ہے اور یہ کبھی خفی بھی ہوتا ہے کیونکہ اس کا تعلق دل سے ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے۔اس کی مزید مثالیں، ریاکاری کے لیے قرآن مجید پڑھنا، ریاکاری کے لیے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا، ریاکاری کے لیے جہاد کرنا وغیرہ۔
بعض لوگوں کی نسبت حکم شرعی کے اعتبار سے یہ کبھی خفی بھی ہوتا ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی مذکورہ حدیث میں بیان کی گئی، مثالیں ہیں اور کبھی یہ شرک اکبر ہونے کے باوجود مخفی ہوتا ہے جیسے کہ منافقین کا اعتقاد کہ وہ ظاہری اعمال ریاکاری کے لیے کرتے ہیں، جب کہ ان کا کفر خفی ہوتا ہے، جسے وہ ظاہر نہیں کرتے، جیسا کہ
|