Maktaba Wahhabi

434 - 437
نےجب یہ کہاکہ ہمیں کتاب اللہ کےحوالہ سےبتائیےتوحضرت عمران رضی اللہ عنہ بہت ناراض ہوئےاورفرمایاکہ سنت، کتاب اللہ کی تفسیرہی توہے، اگرسنت نہ ہوتی توہمیں یہ معلوم نہ ہوتاکہ ظہرکی چار رکعتیں ہیں، مغرب کی تین ہیں اورصبح کی دوہیں۔اسی طرح ہمیں احکام زکوٰۃکی بھی تفصیل معلوم نہیں ہوسکتی تھی، علاوہ ازیں دیگربہت سےاحکام بھی ایسےہیں جن کی تفصیل ہمیں صرف سنت ہی سےمعلوم ہوسکتی ہے۔ سنت کی عظمت، اس کےمطابق عمل کےوجوب اور اس کی مخالفت سےاجتناب کےبارےمیں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سےبہت سےآثارمروی ہیں، مثلاحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہمانےجب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی کہ: ((لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ)) ’’اللہ کی بندیوں کواللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں جانےسےمنع نہ کرو ۔‘‘ توان کےایک بیٹےنےکہا:اللہ کی قسم!ہم تو انہیں منع کریں گے تویہ سن کرحضرت عبداللہ سخت ناراض ہوئے اورانہیں بہت سخت سست کہا اورفرمایاکہ میں یہ کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے انہیں منع نہ کرواورتوکہتا ہے کہ اللہ کی قسم!ہم انہیں ضرور منع کریں گے ۔‘‘ ایک بارجلیل القدر صحابی حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ نے جب اپنے ایک رشتہ دارکو کنکری پھینکتے ہوئے دیکھاتواسے منع کیا اورکہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے اورفرمایاہے کہ’’اس سے آدمی نہ توشکار کرسکتا ہےاورنہ دشمن کو قتل کرسکتا ہے، ہاں البتہ اس سے دانت ٹوٹ سکتا ہے اور آنکھ پھوٹ سکتی ہے ۔‘‘اس حدیث کے سنانے کے بعدانہو ں نے جب اسے پھر کنکری مارتے ہوئے دیکھا توفرمایا:میں تجھ سے کبھی بھی بات نہیں کروں گا کیونکہ میں نے تجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ رسول اللہ نے اس سے منع فرمایاہے، اس کے باوجود تو کنکری پھینکتا ہے۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے جلیل القدر تابعی حضرت ایوب سختیانی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول ذکر کیا ہے کہ جب آپ کسی آدمی سےحدیث بیان کریں اوروہ یہ کہے کہ اسے چھوڑ دو اوراس کی بجائے ہمیں قرآن سے بیان کروتوجان لوکہ وہ گمراہ ہے۔ امام ا وزاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سنت تو کتاب اللہ کا فیصلہ کرتی ہے یعنی کتاب اللہ کے مطلق کو مقید کرتی یا ایسے بہت سے احکام کو بیان کرتی ہے جو کتاب اللہ میں مذکور نہیں ہیں جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُ‌ونَ﴾ (النحل۱۶ /۴۴) ’’ اورہم نے آپ پر یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو(ارشادات)لوگوں کی جانب نازل فرمائے گئے ہیں آپ وہ کھول کھول کربیان کردیں تاکہ وہ غورفکرکریں ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی قبل ازیں بیان کیا جاچکا ہے کہ لوگو!دیکھو مجھے کتاب بھی دی گئی ہے اوراس کے ساتھ اس کی مثل بھی (یعنی حدیث)امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نےعامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ کا قو ل بیان کیا ہے کہ انہوں نے کچھ لوگوں سے کہا کہ اگر تم آثار کو چھوڑ دوگے توتباہ وبربادہوجاؤگے، آثار سے آپ کی مراداحادیث صحیحہ ہیں۔ امام بیہقی نےاوزاعی رحمۃ اللہ علیہ کاہی یہ قو ل نقل کیا ہے کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اگر تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پہنچ جائے توپھر اسے مضبوطی سے تھام لواورباقی سب کچھ چھوڑ دوکیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ تعالیٰ کی طرف سے دین کے مبلغ تھے، امام بیہقی نے جلیل القدر امام حضرت سفیان بن سعید ثوری رحمۃ اللہ علیہ کا بھی قول ذکر فرمایاہے کہ علم توعلم حدیث ہی کا نام ہے ۔حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ارشادفرمایا کرتے تھے کہ ہم میں سے ہر ایک کی بات رد کی جاسکتی ہے
Flag Counter