فرمایاہے کہ یہ سن کر مجھے معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نےحضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کو جہاد کے لیے شرح صدر عطافرمایااورمجھے یقین ہوگیا کہ آپ کی بات ہی حق ہے، دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کی اطاعت کی اورانہوں نے مرتدین کے خلاف جہاد کرکے انہیں دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل کردیا اورجس نے اپنے ارتدادپر اصرارکیا اسے تہہ تیغ کردیا، یہ واقعہ سنت کی تعظیم اوراس کے مطابق عمل کرنے کے وجوب کی بے حد واضح دلیل ہے۔
اسی طرح ایک دادی، حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھنے لگی کہ میراث میں ا س کا کتنا حصہ ہے؟فرمایا:’’ کتاب اللہ میں توتمہاراحصہ مذکور نہیں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ مجھے معلوم نہیں، لہذا میں اس مسئلہ کے بارے میں لوگوں سے پوچھوں گا ۔‘‘چنانچہ جب آپ نےحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سےپوچھا توبعض لوگوں نےبیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےدادی کومیراث سےچھٹاحصہ عطافرمایاتھا، چنانچہ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نےاسی سنت کےمطابق فیصلہ فرمایا۔
حضرت عمررضی اللہ عنہ اپنےعمال کویہ وصیت فرمایاکرتےتھےکہ وہ لوگوں کےدرمیان کتاب اللہ کےمطابق فیصلہ کریں۔اگرکتاب اللہ میں وہ مسئلہ موجودنہ ہوتوسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےمطابق فیصلہ کریں، حضرت عمررضی اللہ عنہ کوجب’’املاص المرأۃ ‘‘یعنی عورت کےجنین کومردہ گرادینےکےمسئلہ میں دشواری محسوس ہوئی توانہوں نےحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سےاس مسئلہ کےبارےمیں پوچھا تومحمدبن مسلمہ اورمغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہمانےگواہی دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس مسئلہ میں یہ فرمایاتھاکہ ایک غلام یاباندی(لونڈی)دی جائے، چنانچہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نےاسی کےمطابق فیصلہ فرمادیا۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کوجب اس مسئلہ میں دشواری محسوس ہوئی کہ عورت اپنےشوہرکی وفات کےبعدعدت کہاں گزارےتوفریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنھاجوکہ ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کی بہن تھیں نےبتایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےان کےشوہرکی وفات کےبعدانہیں یہ حکم دیاتھاکہ وہ اپنےگھرہی میں رہیں جب تک کہ عدت پوری نہ ہو، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نےیہ فرمان نبوی سن کراس کےمطابق فیصلہ فرمادیا۔اسی طرح آپ نےولیدبن عقبہ پرحدشراب جاری کرنےکےبارےمیں بھی سنت کےمطابق فیصلہ فرمایا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کوجب یہ معلوم ہواکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حج تمتع سےمنع فرماتےہیں توانہوں نےحج وعمرہ کااکٹھااحرام باندھ لیااورکہاکہ میں کسی کےقول کی وجہ سےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کونہیں چھوڑسکتا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسےجب بعض لوگوں نےحج تمتع ہی کےبارےمیں بات کرتےہوئےکہاکہ حضرت ابوبکروعمررضی اللہ عنہماتویہ کہتےہیں کہ حج کومفرد اداکرنازیادہ بہترہے، توانہوں نےفرمایا:’’مجھےیہ ڈرہےکہ تم پرکہیں آسمان سےپتھروں کی بارش برسنا نہ شروع ہوجائےکہ میں تویہ کہتاہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ فرمایاہےاورتم یہ کہتےہوکہ ابوبکروعمریہ کہتےہیں۔قابل غوریہ بات ہےکہ اگررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان کےمقابلہ میں حضرت ابوبکروعمررضی اللہ عنہماکی بات پرعمل کرنےکی صورت میں بھی عذاب الہٰی کی گرفت میں آنےکااندیشہ ہوسکتاہےتوپھرکوئی اورکس گنتی اورشمارمیں ہوسکتاہے؟یافرمان نبوی کےمقابلہ میں کسی کی رائےیااجتہادکی کیاحیثیت ہوسکتی ہے؟کچھ لوگوں نےحضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماسےجب کسی سنت کےبارےمیں اختلاف کیااورکہاکہ حضرت عمررضی اللہ عنہ تویہ فرماتےہیں توحضرت عبداللہ نےفرمایا:لوگو!یہ بتاؤکیاہمیں حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اتباع کاحکم دیاگیاہےیاہمیں یہ حکم ہےکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کریں؟
ایک بارحضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےحوالہ سےایک مسئلہ بیان فرمارہےتھےتوایک آدمی
|