Maktaba Wahhabi

435 - 437
مگر اس ذات گرامی کی بات کو رد نہیں کیا جاسکتا جو اس قبرمیں محو استراحت ہے، یہ کہتے ہوئے آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرشریف کی طرف اشارہ فرماتے، حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث توسرآنکھوں پر ہے ۔ حضرت الامام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرمایاکرتے تھے کہ اگر میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی صحیح حدیث بیان کروں اورخود اس پر عمل نہ کروں توپھر تمہیں گواہ بناکر یہ کہتا ہوں کہ بس سمجھ لوکہ میری عقل جواب دے گئی ہے، اسی طرح آپ یہ بھی فرمایاکرتے تھے کہ اگرکوئی بات کہوں اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اس کے خلاف ہوتومیری با ت کو دیوارپر دے مارو۔ حضرت الامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے کچھ رفقاء سے بات کرتے ہوئے فرمایاکہ میری تقلید نہ کرو، مالک اورشافعی کی بھی تقلید نہ کروبلکہ دین کو وہاں سے لوجہاں سے ہم نے لیا ہے (یعنی کتاب وسنت سے)۔آپ یہ بھی فرمایاکرتےتھےکہ مجھےان لوگوں پربہت تعجب ہےجواسنادکوجانتےاوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سےاس کی صحت کوپہچانتےہیں اورپھراسےچھوڑکرسفیان کی رائے کواختیارکرلیتےہیں حالانکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کاارشادگرامی ہے: ﴿فَلْيَحْذَرِ‌ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِ‌هِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾(النور۲۴ /۶۳) ’’ جولوگ ان(یعنی رسول اللہ)کےحکم کی مخالفت کرتےہیں، ان کوڈرناچاہئے(ایسانہ ہوکہ)ان پر(دنیامیں)کوئی آفت پڑجائےیا(آخرت میں) تکلیف دینےوالاعذاب نازل ہو ۔‘‘ پھرآپ نےفرمایا:کیاتمہیں معلوم ہےکہ ا س آیت میں ’’فتنہ ‘‘ سےکیامرادہے؟فتنہ سےمرادشرک ہے، لہٰذااس بات کاشدیدخطرہ ہےکہ جب کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےکسی ارشادکوردکردےتواس جرم کی پاداش میں اللہ تعالیٰ اس کےدل میں کوئی کجی پیدافرمادےجس سےوہ ہلاک ہوجائے۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نےجلیل القدرتابعی(اورمفسر)حضرت مجاہدبن جبیر رحمۃ اللہ علیہ کابھی یہ قول نقل کیاہےکہ ارشادباری تعالیٰٰ: ﴿فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُ‌دُّوهُ إِلَى اللّٰه وَالرَّ‌سُولِ﴾(النساء۴ /۵۹) ’’ اوراگرکسی بات میں تمہاراآپس میں اختلاف واقع ہوجائےتواس میں اللہ اوراس کےرسول کی طرف رجوع کرو ۔‘‘ اس میں، اللہ کی طرف رجوع سےمراد ’’ کتاب اللہ ‘‘ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع سےمراد’’ سنت رسول اللہ‘‘ کی طرف رجوع ہے۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کابھی یہ قول ذکرفرمایاہےکہ’’ہمارےعلمائے کرام یہ فرمایاکرتےتھےکہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومضبوطی سےتھام لینانجات کی ضمانت ہے ۔‘‘موفق الدین ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ نےاپنی کتاب’’روضتہ الناظرفی بیان اصول الاحکام‘‘ میں لکھاہےکہ’’ادلہ شرعیہ میں سےاصل ثانی، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان حجت ہےکہ اللہ تعالیٰ نےآپ کومعجزانہ صداقت سےنوازا، آپ کی اطاعت کاحکم دیااورآپ کےفرمان کی مخالفت سےڈرایاہے۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ ارشادباری تعالیٰ: ﴿فَلْيَحْذَرِ‌ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِ‌هِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾(النور۲۴ /۶۳) ’’ جولوگ ان کےحکم کی مخالفت کرتےہیں، ان کوڈرناچاہئے(ایسانہ ہوکہ)ان پر کوئی(دنیامیں) آفت پڑجائےیا(آخرت میں)تکلیف دینےوالاعذاب نازل ہو ۔‘‘ اس کی تفسیرمیں فرماتےہیں کہ اس میں’’امر‘‘سےمراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاراستہ، دستور، طریقہ، سنت اورشریعت
Flag Counter