لازم وملزوم ہیں جوان میں سے کسی ایک کا انکار کرتا ہے، وہ گویا دوسرے کا بھی انکار اورتکذیب کرتا ہےاوریہ انکار کفراورضلالت ہے اوراس پر تمام اہل علم وایمان کا اجماع ہے کہ یہ انکار دائرہ اسلام سے خارج ہوجانے کے مترادف ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث مبارکہ تواتر سے ثابت ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع واجب ہےاورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی حرام ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ا س(شخص)کے لیے بھی حرا م ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہواورہراس شخص کے لیے بھی حرام ہے جو قیامت تک آنے والا ہو۔صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص میری اطاعت کرے، وہ گویا اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتا ہےاورجو میری نافرمانی کرے وہ گویا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ’’میری ساری امت جنت میں داخل ہوگی مگر وہ شخص جنت میں جانے سے انکارکردےگا ۔‘‘عرض کیا گیا’’یارسول اللہ !انکارکون کرے گا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص میری اطاعت کرے گاوہ جنت میں داخل ہوگا اورجوشخص میری نافرمانی کرے گااس نےگویا جنت میں جانے سے انکار کردیا ۔‘‘امام احمد، ابوداود اورحاکم نے صحیح سند کے ساتھ حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’خبردارآگاہ رہو!کہ مجھے کتاب دی گئی ہے اوراس کے ساتھ اس کی مثل بھی (یعنی سنت)، ممکن ہے کہ عنقریب ایک آدمی، اپنے تکیہ کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئےیہ کہے کہ بس اس قرآن ہی کو لازم پکڑلو، اس میں جو حلال پاؤ بس اسی کو حلال سمجھواوراس میں جو حرام دیکھو بس اسی کو حرام گردانو ۔‘‘
امام ابوداؤد اور ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہما صحیح سند کے ساتھ ابن ابی رافع سے روایت کرتے ہیں اوروہ اپنے باپ ابورافع رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں تم میں سے کسی کو (اس کے)اپنے تکیہ کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے اس طرح نہ پاؤں کہ اس کے پاس امر یا نہی پر مشتمل میرا کوئی حکم آئے اوروہ کہے کہ ہمیں اس کا علم نہیں۔ہم جوکتاب اللہ میں پائیں گے بس اسی کی پیروی کریں گے ۔‘‘
حسن بن جابر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن کچھ چیزوں کو حرام قراردیا اورپھر فرمایا، قریب ہے کہ تم میں سے کوئی (شخص )میری تکذیب کرے، وہ تکیہ لگائے ہوئے ہو، میری حدیث (اس کے سامنے )بیان کی جائے تووہ کہے کہ ہمارے تمہارے درمیان کتاب اللہ موجودہے، ہم اس میں جس چیز کو حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اورجس کو حرام پائیں گے اس کو حرام گردانیں گے لیکن یاد رکھو جن چیزوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قراردیا ہے، وہ بھی اسی کے مثل ہیں، جن کو اللہ تعالیٰ نے حرام قراردیاہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم، ترمذی اورابن ماجہ نے صحیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ احادیث حد تواترتک پہنچی ہوئی ہیں جن میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کویہ وصیت فرمایا کرتے تھے کہ جو لوگ یہاں حاضر ہیں، وہ ان تک پہنچادیں جو غائب ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم سے یہ بھی فرماتے کہ کئی وہ لوگ جن تک بات کوپہنچایا گیا ہو، سننے والے سے بھی زیادہ یاد رکھنے والے ہوسکتے ہیں، چنانچہ صحیحین میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حجۃ الوداع کے موقعہ پر عرفہ میں قربانی کے دن خطبہ دیا تو اس میں یہ بھی ارشادفرمایاکہ’’جوحاضر ہیں، وہ ان تک پہنچادیں جو یہاں موجود نہیں ہیں کیونکہ بہت سے لوگ جن تک بات کو پہنچایا گیا ہو، ہوسکتا ہے کہ وہ سننے والے سے بھی زیادہ یاد رکھنے والے ہوں ۔‘‘اگرسنت سننے والے اورسنائے جانے والے کے لیے حجت نہ ہوتی اور
|