Maktaba Wahhabi

428 - 437
﴿وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْ‌آنُ لِأُنذِرَ‌كُم بِهِ وَمَن بَلَغَ﴾ (الانعام۶ /۱۹) ’’ اور یہ قرآن مجید مجھ پر اس لیے اتارا گیا ہے کہ میں اس کے ذریعے سے تم کو اور جس جس شخص تک یہ قرآن پہنچے ان سب کو ڈراؤں ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿هَـٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُ‌وا بِهِ﴾ (ابراھیم۱۴ /۵۲) ’’یہ(قرآن )لوگوں کے نام(اللہ کا پیغام)ہےتاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے ۔‘‘ اس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات ہیں۔تحقیق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت سی صحیح احادیث بھی ہیں جن میں قرآن مجیدکے ساتھ وابستگی اختیار کرنے اور اسے مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا گیا ہے، یہ احادیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جوشخص قرآن مجید مضبوطی سے تھام لے وہ ہدایت پر ہے اورجو اسے ترک کردے وہ صریحا ضلالت وگمراہی میں مبتلاہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجۃ الوداع کے خطبہ میں ارشادفرمایاتھاکہ’’میں تم میں وہ چیز چھوڑ کرجارہا ہوں کہ اگراسےمضبوطی سے تھام لوگےتوکبھی گمراہ نہ ہوگے اوروہ ہے اللہ کی کتاب!‘‘یہ حدیث مسلم میں ہے اور ’’صحیح مسلم‘‘ ہی کی ایک دوسری حدیث میں ہے، جو حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تحقیق میں تم میں دوگراں مایہ چیزیں چھوڑ رہا ہوں، ان میں سے ایک تواللہ کی کتاب ہے جو سراپاہدایت ونورہے، اللہ کی کتاب کولے لواوراسے مضبوطی سے تھام لو۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کو مضبوطی سے تھامنے کی بہت ترغیب دی اورپھر فرمایا:’’دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں، اپنے اہل بیت کے بارے میں، میں تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں، اپنے اہل بیت کے بارے میں، میں تمہیں اللہ یاد دلاتا ہوں ۔‘‘ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید کے بارے میں فرمایا کہ ’’وہ اللہ کی رسی ہے، جس نے اسے مضبوطی سے تھام لیا وہ ہدایت پر ہے اورجس نے اسے ترک کردیا وہ گمراہی میں مبتلا ہے ۔‘‘ اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں، حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوران کے بعد کے تمام اہل علم وایمان کا ا س بات پر اجماع ہے کہ کتاب اللہ اوراس کے ساتھ ساتھ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مضبوطی سے تھامنا، ان کے مطابق فیصلہ کرنا اورتمام امور ومعاملات میں انہی کی طرف رجوع کرنا واجب ہے، یہ اجماع ہی اس بات کی کافی وشافی دلیل ہے، لہذا اس سلسلہ میں وارددلائل کو ذکر کرکے ہم بات کو طول نہیں دینا چاہتے۔ جن اصول ثلاثہ پر تمام امت کا اجماع ہے، ان میں سے دوسرا اصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے، چنانچہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوران کے بعد کے تمام اہل علم وایمان اس اصل اصیل پرایمان رکھتے ہیں، اسے دین میں حجت گردانتےہیں، امت کو اس کی تعلیم دیتے ہیں، اس موضوع پر انہوں نے بہت سی کتابیں تصنیف فرمائیں، کتب اصول فقہ واصول حدیث میں بھی اسے واضح فرمایااوراس سلسلہ کے دلائل اس قدر زیادہ ہیں کہ انہیں احاطہ شمارمیں نہیں لایا جاسکتا، چنانچہ انہی دلائل میں سے ایک دلیل یہ بھی ہے کہ خود کتاب اللہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واطاعت کا حکم دیا گیا ہے اوریہ حکم جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم عصر لوگوں کے لیے تھا، اسی طرح بعد میں آنے والے لوگوں کے لیے بھی ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں کے لیے رسول ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے لے کرقیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واطاعت بجالائیں اورپھریہ اس لیے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کتاب اللہ کے مفسر ہیں۔کتاب اللہ میں جو باتیں اجمال کے ساتھ بیان کی گئی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اقوال، افعال اورتقریرات کے ذریعے ان کی تفصیل بیان فرمادی ہے اگر
Flag Counter