Maktaba Wahhabi

361 - 437
تاکہ مردوں اورعورتوں کا مسجد کے دروازوں پر اختلاط نہ ہواوریہ احکام ان مردوں اورعورتوں کے لیے تھے جوایمان اورتقوی کے اعتبارسےبہت بلند مقام پر فائز تھے ۔اس سے اندازہ لگا ئیے کہ ان کے بعد آنے والے مسلمانوں کو ان احکام کی پابندی کس قدر شدت سے کرنی چاہئے اس دورمیں عورتوں کو اس بات سے بھی منع کیا جاتا تھا کہ وہ راستہ کے درمیان میں چلیں اورانہیں یہ حکم تھا کہ وہ راستہ کے کناروں پرچلیں، اس میں بھی یہی حکمت تھی کہ وہ مردوں کے ساتھ نہ ٹکرائیں اورراستہ میں چلتے ہوئے ایک دوسر ے کے ساتھ نہ لگیں۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے مومن عورتوں کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ اپنے اوپر چادراوڑھ کر اپنی زینت کو چھپائیں تاکہ فتنہ سے بچاجاسکے، اللہ تعالیٰ نے انہیں اس بات سب بھی منع فرمایا کہ وہ اپنی زینت کو ان لوگوں کے سوا کسی اورکے سامنے ظاہر کریں، جن کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا ہے تاکہ اسباب فتنہ کی بیخ کنی، اسباب عفت کی ترغیب، نیزفتنہ وفساداوراختلاط کی خرابیوں سے دوررہا جاسکے۔ جامعہ صنعاء کے مدیر۔۔۔۔اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اوررشدوبھلائی سے نوازے۔۔۔۔کویہ بات کیسے زیب دیتی ہےکہ وہ اختلاط کی دعوت دیں اورپھر یہ دعوی بھی کریں کہ اسلام نے اس کی دعوت دی ہے، جامعہ کے ماحول مسجد کے ماحول کی طرح اورتعلیمی اوقات، نماز کے اوقات کی طرح ہیں حالانکہ ان دونوں باتوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے، ہر اس شخص کو یہ فرق بہت نمایاں نظر آئے گاجس کی اللہ تعالیٰ کے اوامرونواہی پر نظر ہوگی اوروہ اس حکمت کو سامنے رکھے گاجس کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو احکام سکھائے اورمردوں اورعورتوں سے متعلق اپنے ان احکام کو اپنی کتاب عظیم میں بیان فرمادیا ہے۔کسی مومن کے لیے یہ بات کہنا کس طرح جائز ہوسکتا ہےکہ ایک طالبہ کا کلاس روم میں ایک ہی ڈیسک پر ایک طالب علم کے ساتھ بیٹھنا اسی طرح ہے جس طرح ایک عورت مسجد میں مردوں کی صفوں کے پیچھے عورتوں کی صفوں میں ان کے ساتھ بیٹھتی ہے؟یہ بات کوئی ایسا شخص نہیں کہ سکتا جس میں ذرہ برابر بھی ایمان وبصیرت ہو اورجس میں اس قدرعقل ہوکہ وہ جو کچھ اپنے منہ سے کہہ رہا ہو، اسے سمجھتا بھی ہو۔یادرہےکہ اگرہم یہ تسلیم بھی کرلیں کہ طالبات شرعی پردہ کی پابندی کرتی ہیں۔(توپھربھی ان کےلیےطلبہ کےساتھ اختلاط جائزنہیں)لیکن اگروہ طلبہ کےساتھ کلاس روم میں ایک ہی کرسی(سیٹ)پراس طرح بیٹھیں کہ انہوں نےبناؤسنگھارکررکھاہو، اپنےمحاسن کوظاہرکررکھاہواورفتنہ انگیزنگاہوں اورباتوں پربھی کوئی قدغن نہ ہوتوپھراس کےسواہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ فاللّٰه المستعان ولاحول ولاقوة الاباللّٰه اور ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ‌ وَلَـٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ‌﴾ (الحج۲۲ /۴۶) ’’بات یہ ہےکہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جوسینوں میں ہیں(وہ)اندھےہوجاتےہیں ۔‘‘ مدیرجامعہ صنعاءنےجویہ کہاہےکہ’’امرواقعہ یہ ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےعہدسےمسلمان مرداورعورتیں ایک ہی مسجدمیں نمازاداکرتےرہےہیں، لہٰذاتعلیم بھی سب کی ایک ہی جگہ ہونی چاہئے ۔‘‘ اس کا جواب یہ ہےکہ یہ توصحیح ہےکہ مرد اورعورتیں ایک ہی مسجدمیں نمازاداکرتےتھےلیکن عورتیں مسجدکےپچھلےحصےمیں ہوتی تھیں، انہوں نے پردے کا پورا پورا اہتمام کیا ہوتاتھا اور وہ ان تمام امورسےمحفوظ تھیں جو باعث فتنہ ہیں اورمردمسجدکےاگلےحصےمیں ہوتےتھے۔عورتیں وعظ ونصیحت اورخطبہ سنتیں، نماز اداکرتیں اورسن کراور دیکھ کردین کےاحکام سیکھتی تھیں۔عیدکےدن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کو وعظ ونصیحت کرنےکےبعدعورتوں کی صفوں کےپاس تشریف لےآتےکیونکہ دورہونےکی وجہ سےانہوں نےخطبہ نہیں سناہوتاتھا، اس لیےآپ انہیں بھی وعظ ونصیحت
Flag Counter