Maktaba Wahhabi

360 - 437
حق کے اعتبارسےبہت زیادہ فرق ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، صحابیات۔۔۔جن میں امہات المومنین بھی شامل ہیں۔۔۔رضی اللہ عنہم۔جو حضرت انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر ہیں اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشادکے مطابق جوصحیحین میں ہے، افضل القرون ہیں، اگر پردہ ان کے دلوں کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے تو بعد کے لوگ اس پاکیزگی وطہارت کے، پہلے لوگوں کی نسبت زیادہ ضرورت مند اورمحتاج ہیں اورپھر یہ بھی جائز نہیں کہ کتاب وسنت میں واردنصوص کو کسی صحیح دلیل کے بغیر امت میں سے کسی کے ساتھ مخصوص کردیا جائے، لہذا معلوم ہواکہ پردہ سے متعلق آیات واحادیث عام ہیں، ان کا حکم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد سے لے کر قیامت تک کے لیے ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے عہد سے لے کرقیامت تک آنے والے تمام جنوں اورانسانوں کی طرف مبعوث فرمایا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَ‌سُولُ اللّٰه إِلَيْكُمْ جَمِيعًا﴾ (الاعراف۷ /۱۵۸) ’’(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)کہہ دو کہ لوگو!میں تم سب کی طرف اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں (یعنی اس کا رسول ہوں) ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿وَمَا أَرْ‌سَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرً‌ا وَنَذِيرً‌ا﴾ (سبا۳۴ /۲۸) ’’ (اوراے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے خوشخبری سنانے اور ڈرانے والابناکربھیجاہے ۔‘‘ قرآن کریم صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک کے لوگوں ہی کے لیے تونازل نہیں ہوا تھا بلکہ یہ ان کے لیے بھی اورقیامت تک آنے والے ان تمام انسانوں کے لیے بھی نازل ہوا ہے، جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی یہ کتاب مقدس پہنچ جائے۔ جیسا کہ اشادباری تعالیٰ ہے: ﴿هَـٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُ‌وا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ‌ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ (ابراھیم۱۴ /۵۲) ’’یہ(قرآن )لوگوں کے نام(اللہ کا پیغام)ہےتاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اورتاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اوراہل عقل نصیحت پکڑیں ۔‘‘ اورفرمایا: ﴿وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَـٰذَا الْقُرْ‌آنُ لِأُنذِرَ‌كُم بِهِ وَمَن بَلَغَ﴾ (الانعام۶ /۱۹) ’’ اور یہ قرآن مجید مجھ پر اس لیے اتارا گیا ہے کہ اس کے ذریعے تم کو اور جس جس شخص تک یہ پہنچ سکے( سب کو) ڈراؤں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں عورتوں اورمردوں کا وہ اختلاط نہیں ہوتا تھا نہ مسجدوں میں اورنہ بازاروں میں جس سےآج مصلحین منع کرتے اورقرآن، سنت اورعلماء امت جس کے فتنہ سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں۔عورتیں مسجد نبوی میں نماز اس طرح اداکرتی تھیں کہ وہ مردوں سے پیچھے ہوتیں اوران کی صفیں مردوں کی صفوں سے بہت دورہوتی تھیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے تھے کہ’’مردوں کی بہترین صف پہلی اوربری صف آخری ہے اورعورتوں کی بہترین صف آخری اوربری صف پہلی ہے ۔‘‘یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے فرماتے تاکہ مردوں کی آخری صف کو عورتوں کی پہلی صف کے ساتھ ملنے کی وجہ سے ان کے فتنہ میں مبتلا ہونے سے بچاسکیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مردوں کو یہ حکم بھی دیا جاتاتھا کہ وہ جلدی نہ کریں اورکچھ دیر کے لیے رک جائیں تاکہ عورتیں مسجد سے چلی جائیں اوریہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس لیے فرماتے
Flag Counter