نیزفرمایا:
﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ﴾ (التوبۃ۹ /۷۱)
’’اورمومن مرداورمومن عورتیں ایک دوسرےکےدوست ہیں ۔‘‘
مزیدفرمایا:
﴿فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ ۖ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ﴾ (آل عمران۳ /۱۹۵)
’’ توان کےپروردگارنےان کی دعاقبول کرلی(اورفرمایا)کہ میں کسی عمل کرنےوالےمردیاعورت کےعمل کوضائع نہیں کرتاتم ایک دوسرےکی جنس ہو ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’ کسی عربی کوعجمی پر، کسی عجمی کوعربی پر، کسی سفیدکوسیاہ پراورکسی سیاہ کوسفیدپرفضیلت حاصل نہیں ہےمگربجزتقویٰ کے، سبھی لوگ آدم کی اولادہیں اورآدم علیہ السلام مٹی سےپیداہوئےتھے ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ ’’ آل بنی فلاں میرےدوست نہیں ہیں کیونکہ میرےدوست تواللہ اورنیک مومن ہیں ۔‘‘(متفق علیہ)
ایک حدیث میں ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ ’’ جب تمہارےپاس ایساشخص منگنی کاپیغام لےکرآئےجس کا دین واخلاق تمہیں پسند ہو تو اسے رشتہ دے دو، ورنہ زمین میں فتنہ اوربہت بڑافسادبرپاہوجائےگا۔‘‘ (ترمذی نےاسےحسن قراردیاہے)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےزینب بنت جحش اسدیہ کا اپنے غلام زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ سےنکاح کردیاتھااورفاطمہ بنت قیس قرشیہ رضی اللہ عنہ کااسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سےنکاح کردیاتھاحالانکہ یہ دونوں آزادکردہ غلام تھے، حضرت بلال بن رباح رضی اللہ عنہ حبشی کا نکاح آپ نےحضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بہن سے کردیا تھا جو کہ زہری اورقریشی تھیں، اسی طرح حضرت ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ قرشی نے اپنے بھائی ولید کی بیٹی کا رشتہ حضرت سالم کو دےدیا تھاجسے ایک انصاری خاتون نے آزادکیا تھا، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ﴾ (النور۲۴ /۲۶)
’’اورپاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اورپاک مردپاک عورتوں کے لیے!‘‘
اسی طرح خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوصاحبزادیوں یعنی حضرت رقیہ اورحضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے اور اپنی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ سے نکا ح کردیا تھااورحضرت عثمان رضی اللہ عنہ اورحضرت ابوالعاص بن ربیع رضی اللہ عنہ دونوں ہی بنو ہاشم سے نہیں بلکہ بنو عبدالشمس سے تھے ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی ام کلثوم کا نکاح حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے کردیا تھا حالانکہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ بھی ہاشمی نہیں بلکہ عدوی ہیں، اسی طرح عبداللہ بن عمروبن عثمان کے حبالہ عقد میں فاطمہ بنت حسین بن علی تھیں حالانکہ وہ اموی ہیں ہاشمی نہیں، اسی طرح حضرت مصعب بن زبیر کے نکا ح میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی ایک دوسری صاحبزادی حضرت سکینہ تھیں حالانکہ مصعب بھی ہاشمی نہیں تھے بلکہ اسدی تھے، یعنی اسد قریش سے آپ کا تعلق تھا ۔مقدادبن اسود نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازبیر بن عبدالمطلب کی صاحبزادی ضباعہ سے شادی کی تھی حالانکہ مقداد بھی ہاشمی نہیں بلکہ کندی تھے، چنانچہ اس طرح کی اوربھی بہت سی مثالیں ہیں، اس سےمقصود یہ ہے کہ بعض ہاشمیوں کا یہ دعوی باطل ہے کہ ہاشمی خاتون کا غیر ہاشمی کے ساتھ نکا ح حرام یا مکروہ ہے کیونکہ غیر ہاشمی ایک ہاشمی خاتون کا کفو نہیں بن سکتا حالانکہ کفوسےمراد دینی کفوہے ۔ابوطالب اورابولہب کو جس بات نے دورکیا وہ
|