Maktaba Wahhabi

325 - 437
﴿وَتَرَ‌ىٰ كَثِيرً‌ا مِّنْهُمْ يُسَارِ‌عُونَ فِي الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (المائدہ۵ /۶۲) ’’ اور تم دیکھوگے کہ ان میں سے اکثر گناہ، زیادتی اورحرام کھانے میں جلدی کررہے ہیں بےشک یہ جو کچھ کرتے ہیں براکرتے ہیں ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿لَوْلَا يَنْهَاهُمُ الرَّ‌بَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ‌ عَن قَوْلِهِمُ الْإِثْمَ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَصْنَعُونَ﴾ (المائدہ۵ /۶۳) ’’ بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے؟بلاشبہ وہ بھی برا کرتے ہیں ۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿فَبِظُلْمٍ مِّنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّ‌مْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ وَبِصَدِّهِمْ عَن سَبِيلِ اللّٰه كَثِيرً‌ا ﴿١٦٠﴾ وَأَخْذِهِمُ الرِّ‌بَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ﴾ (النساء۴ /۱۶۰۔۱۶۱) ’’ توہم نے یہودیوں کے ظلموں کے سبب(بہت سی)پاکیزہ چیزیں جو ان کے لیے حلال تھیں، حرام کردیں اوراس سبب سے بھی کہ وہ اکثر اللہ کے رستے سے (لوگوں کو) روکتے تھے اور اس سبب سے بھی کہ باوجود منع کیے جانے کے سودلیتے تھے اوراس سبب سے بھی کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے۔۔۔۔۔ ۔‘‘ بہت سی احادیث مبارکہ میں اس حرام چیز سے اجتناب کرنے کی تلقین کی گئی ہے اوراس کا ارتکاب کرنے والوں کے بھیانک انجام کو بھی بیان کیا گیا ہے، مثلا ابن جریر رحمہ اللہ نے ابن عمررضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو گوشت مال حرام سے پیدا ہوا ہو، جہنم کی آگ ہی اس کے لیے زیادہ مستحق ہے۔‘‘ عرض کیا گیا ’’مال حرام سے کیا مراد ہے ؟‘‘ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’فیصلہ کرنے کے لیے رشوت قبول کرنا ۔‘‘امام احمد نے حضرت عمروبن عاص رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا کہ ’’جس قوم میں سود عام ہوجائے تو وہ قحط سالی میں مبتلا ہوجاتی ہےاورجس قوم میں رشوت عام ہوجائے، اس پر دشمن کا رعب طاری ہوجاتا ہے ۔‘‘طبرانی نے ابن مسعود کا یہ قول ذکر کیا ہے کہ ’’حرام یہ ہے کہ قرض کے لیے رشوت طلب کی جائے‘‘ ابو محمد الدین ابن قدامہ نے ’’المغنی ‘‘ میں لکھا ہے کہ حسن اورسعید بن جبیرنےأَكَّالُونَ لِلسُّحْتِکی تفسیر میں فرمایا ہے کہ اس سے مراد رشوت ہے، ابن قدامہ نے مزید لکھا ہے کہ قاضی اگررشوت قبول کرے تو رشوت اسے کفر تک پہنچادیتی ہے کیونکہ وہ گویا اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے بغیر کسی اورحکم کے مطابق فیصلہ کرنے کے لیے تیار ہے اورجوشخص اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے بغیر فیصلہ کرے تووہ کافر ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ پاک ہے اوروہ پاک ہی کو قبول کرتا ہے‘‘ اوراللہ تعالیٰ نے مومنوں کو بھی وہی حکم دیا ہےجواس نے اپنےرسولوں کودیا تھا کہ : ﴿يَا أَيُّهَا الرُّ‌سُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا﴾ (المومنون۲۳ /۵۱)
Flag Counter